افغانستان:طالبان نے خواتین کو بغیر محرم ہوائی سفر کرنے سے روک دیا

متعدد خواتین بیرون ملک سفر پر روانہ نہ ہوسکیں

افغانستان میں طالبان نے بغیر محرم سفر کرنے والی خواتین کو فلائٹ پر سوار ہونے سے روک دیا ہے۔

افغان ایئر لائنز کے حکام کے مطابق طالبان نے کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر بغیر محرم آنے والی درجنوں خواتین کو اندرون ملک اور بین الاقوامی فلائٹس پر سوار ہونے سے روک دیا۔

حکام کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین دوہری شہریت رکھتی تھیں جو بیرون ملک واپس جا رہی تھیں۔ ان میں سے بعض خواتین کا تعلق کینیڈا سے تھا۔

ان خواتین نے اسلام آباد، دبئی اور ترکی جانے والی پروزاوں سفر کرنا تھا۔ عہدیداران کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل طالبان نے احکامات جاری کیے تھے کہ 45 میل سے زیادہ فاصلے کا سفر کرنے پر خواتین کے ہمراہ مرد سرپرست کا ہونا ضروری ہے۔

دوسری جانب امریکا میں موجود افغان سفارت خانے اور قونصلیٹ نے اپنا کام بند کرتے ہوئے املاک کی تحویل امریکی محکمہ خارجہ کو سونپ دی ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے امریکی بینکنگ نظام میں موجود افغان اثاثے منجمد کرنے کے اقدام کے باعث سفارتی مشن کو سخت مالی مشکلات کا سامنا تھا۔ پابندیوں کی وجہ سے متعدد سفارتکار اور عملے کے اراکین کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم تھے۔

قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ سفارت خانہ بند کردیا جائے گا اور سفارت کاروں کے پاس انسانی ہمدردی کے پیرول یا رہائش کے لیے درخواست دینے کے لیے 30 روز کا وقت ہوگا، تاہم امریکا میں موجود سفارتی مشن کے ایک چوتھائی افراد نے اس وقت تک درخواست نہیں دی تھی۔ گزشتہ ہفتے افغان سفارت خانے نے امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ 16 مارچ 2022 سے افغانستان کے سفارتخانے اور قونصل خانوں نے اپنا کام روک دیا ہے اور اپنی املاک کی تحویل محکمہ خارجہ کو دے دی ہے۔

خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ ’اگست 2021 میں طالبان کے جابرانہ اور غیر قانونی قبضے کے بعد بھی نیویارک اور لاس اینجلس میں موجود افغان سفارتخانہ اور قونصل خانہ اپنا کام جاری رکھ کر اور قونصلر خدمات فراہم کرتے ہوئے افغان عوام کی خدمت کے لیے پر عزم رہے۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ اس عرصے کے دوران افغان سفارت خانے اور قونصل خانے کو بڑھتے ہوئے آپریشنل چیلنجز اور بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے کے باعث وسائل محدود ہونے کا سامنا رہا اور سفارتی مشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے معاونت مانگی۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ نے تجویز دی کہ ویانا کنونشن کے تحت سفارتخانے اور قونصل خانے کی تحویل امریکی حکومت کو دینا واحد قابل عمل آپشن ہے۔ خط کے مطابق یہ دیکھتے ہوئے کہ سفارتی مشنز کا آپریشن پائیدار نہیں ہے، سفارت خانے اور قونصل خانوں نے محکمہ خارجہ کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔ تاہم امریکا میں افغان سفارت خانے اور قونصل خانے امید کرتے ہیں کہ خاص طور پر امریکا میں افغان شہریوں کے لیے ضروری قونصلر خدمات کی عدم موجودگی کے پیش نظر فوری طور پر کوئی عملی حل نکال لیا جائے گا۔

خط میں یاد دلایا گیا کہ افغانوں اور امریکیوں نے مل کر افغانستان میں انسانی حقوق، خواتین کو بااختیار بنانے اور جمہوریت میں متعدد کامیابیاں حاصل کیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ بدقسمتی سے اب ان کامیابیوں کو ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے ہمارے لوگوں پر مطلق العنان تھیوکریسی کے مسلط ہونے سے خطرہ لاحق ہے۔‘

TALIBAN

women

FLIGHT OPERATION

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div