شاہ زین بگٹی کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

شاہ زین بگٹی ممبر قومی اسمبلی بھی ہیں

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے حکمراں جماعت تحریک انصاف کے اتحادی، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امورِ بلوچستان شاہ زین بگٹی نے کابینہ چھوڑنے اور استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ زین بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، بلوچستان کے کن علاقوں کو حکومت نے فوکس کیا وزیراعظم بتا سکتے ہیں، جو میری ذمہ داری تھی وہ ہم نے پوری کی۔ وہ در اندازی بند ہوئی لیکن حکومت کی غفلت کی وجہ پھر یہ مسئلہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے کرپشن کی تو ثبوت دیکھ غیر اخلاقی باتیں نہ کریں۔ پی ڈی ایم میں پرانی جماعتیں ہیں۔ ملکی سیاسی اور موجودہ صورت حال دیکھ رہے ہیں۔ حکومت نے صرف وعدہ کیا لیکن پورا نہیں کیا، جس طرح گفتگو کررہے ہیں یہ اخلاقی نہیں ہے، ہم ان کے ساتھ تین ساڑھے تین سال چلے ہیں۔

شاہ زین بگٹی نے یہ بھی کہا کہ ایک ہفتہ پہلے بھی حکومت کو بتایا کہ بلوچستان میں دو لاکھ نوے ہزار مہاجرین ہیں، گمشدہ لوگوں کا مسئلہ تھا جس پر جلد خوشخبری دینے کا وعدہ ہوا، کہا گیا کہ یہ لوگ جلد اپنے گھروں کو جائیں گے مگر ایسا نہ ہوسکا۔ ملکی سیاست میں نواب اکبر بگٹی کا بڑا نام ہے اور لوگوں نے ہمیں مینڈیٹ دیا مگر افسوس ہم لوگوں کو وہ چیزیں نہ دے سکیں۔

اس موقع پر انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اج ہم وفاقی کابینہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں اور اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس موقع پر پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل، جمہوریت اور معشیت کے مستقبل میں ہے۔ بگٹی صاحب کا یہ بڑا اور بہادرانہ فیصلہ ہے،افسوس ہے کہ وزیراعظم اور اس کی حکومت کا سلوک اپوزیشن کے ساتھ نا مناسب ہے۔ عمران خان نے بھی اپنے اتحادیوں کو بھی اپنے فائدہ کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جہموری وطن پارٹی اور بگٹی صاحب کے بہت شکر گزار ہیں، پاکستان کی عوام کو اپ نے پیغام دیا ہے، پاکستان کے عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، ہمیں وفاق اور پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں اپنی ہی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، جب تک محب وطن اور وفادار بلوچستانی قیادت موجود ہے کوئی بلوچستان کی طرف میلی انکھ سے نہی دیکھ سکتے۔

بلاول نے یہ بھی کہا کہ جب ہم انتخابی اصلاحات کریں گے اور مل کر فیصلے لیں گے وہ عوام کے مفاد کے فیصلے ہوں گے، بگٹی صاحب نے اپنا فیصلہ لیا اور سنا دیا ہے ، ان لوگوں نے تین سال کام کرنے کے بعد فیصلہ دیا ہے، اس ملک کو مسائل سے نکالنے کے مل کر کام کرنا ہو گا۔ ہم پارلیمان میں جمہوری طریقے سے عمران خان کو ہرائیں گے، عمران خان کا آج کا جلسہ بھی ان کی ہار ہے ۔ پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ دوسرے اتحادیوں سے بات چیت چل رہی ہے انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے، وزیراعظم جب اپنی اکثریت کھو چکے ہیں تو سرپرائز کی بات کرہا ہے، پاکستان اس کی اصلیت پہچان چکے ہیں، عوام نے دیکھ لیا کہ تبدیلی کا اصلی چہرہ تباہی ہے۔

قبل ازیں اتوار 27 مارچ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمہوری وطن پارٹی کے صدر شاہ زین بگٹی سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور سیاسی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

ملاقات کے موقع پر جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر چاکر بگٹی اور مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری مدنی بلوچ، پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری اور احسان اللہ مزاری بھی موجود تھے۔ ملاقات میں مسلم لیگ ن کے اراکین قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین، راؤ اجمل اور ملک رشید احمد کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کل 28 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے کی وکٹیں گرانے کے دعوے بھی جاری ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیر رہنما، سابق سینیر مشیر، سینیٹر اور قانون دان افتخار احمد نے وزیراعظم عمران خان کے ایک ادنی سپاہی کی حیثیت سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ہے، انہوں نے یہ اعلان دو روز قبل کیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جمہوری وطن پارٹی کے صدر شاہ زین بگٹی اس وقت وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امورِبلوچستان کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔

پس منظر

واضح رہے کہ 2018 میں جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے صدر اور این اے 259 ڈیرہ بگٹی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے شاہ زین بگٹی نے حکومت سازی کے لیے عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کیا تھا۔

PTI

BILAWAL

IMRAN KHAN

shahzain

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div