واضح نظر آرہاہے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے،مولانا فضل الرحمان

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کيا ہے کہ اپوزيشن کے پاس مطلوبہ تعداد سے 30 نمبر زيادہ ہيں، عدم اعتماد کے حق ميں 182 سے 190 تک ووٹ پڑ سکتے ہيں۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف 10 ووٹوں کی ضروت تھی، اب اپوزيشن کے پاس مطلوبہ تعداد سے 30 ارکان زيادہ ہيں، تحریک عدم اعتماد کے حق میں 182 سے 190 تک ووٹ پڑسکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں نے کنفرم کردیا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ ڈالیں گے، یہ ابہام بھی اب ختم ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اتنا جانتا ہوں کہ معاملات طے ہوگئے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ لوگوں سے اپيل ہے کہ 25مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہو، کارکن اس وقت تک رہيں گے جب تک ووٹنگ نہيں ہوجاتی اور اگر ٹکراؤ ہوگا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ باپ پارٹی والوں نے کہا ہے اپوزیشن کا ساتھ دینا چاہتے ہیں جبکہ میرا ایم کیو ایم اور چوہدری برادران سے بھی رابطہ ہوا،انہوں نے کہا کہ ہم شايد لانگ مارچ پر نظرثانی کرتے مگر کچھ ايسے مسائل آئے جس کی وجہ سے لانگ مارچ پس منظر ميں گيا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان کا ایک جزو ہے، آج وہ غیرجانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں اور سیاسی لوگ اپنے فیصلے بغیر کسی دباؤ کے کررہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ واضح نظر آرہا ہے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، جنرل باجوہ سےملاقات ہوئی،انہیں معاشی بدحالی سےآگاہ کردیا۔ جنرل باجوہ میرے تحفظات سے متفق تھے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جب مشکل آتی ہے تو ہم اداروں کی طرف رجوع کرتے ہیں مگر کمانڈ سیاستدان اور عوام کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔