ژوب:سی ٹی ڈی کارروائی میں 4لڑکوں کی موت،جےآئی ٹی تشکیل

حکومت بلوچستان نے ژوب میں سی ٹی ڈی کی مبینہ فائرنگ سے 4 نو عمر لڑکوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔
اعلامیے کے مطابق 5 ممبران پر مشتمل جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی پولیس قلات رینج کریں گے۔ جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے ممبران بھی شامل ہوں گے جو واقعے کی تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ 23 فروری کو بلوچستان کے ضلع ژوب میں سی ٹی ڈی کی چھاپے کے دوران فائرنگ سے 4 لڑکے جاں بحق ہوئے تھے۔
سیکیورٹی حکام کا موقف تھا کہ ژوب کے علاقے کلی شہاب زئی میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی ٹی ڈی نے ایک مکان پر چھاپہ مارا، چھاپہ قتل و اغواء سمیت دیگر مقدمات میں مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے مارا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 افراد ہلاک ہوئے۔
ضلع ژوب کے ہیڈکوارٹر ژوب شہر سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر کلی شہاب زئی میں پیش آنے والے اس مبینہ واقعے کے اگلے ہی دن مقتول نوجوانوں کے لواحقین نے دھرنا دے کر بلوچستان کو خیبر پختونخوا اور پنجاب سے منسلک کرنے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا۔
لواحقین کا الزام ہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی اور پولیس نے مبینہ طور پر ان کے دسویں جماعت کے طالب علم بیٹے انور خان سمیت 12 سے 15 سال کی عمر کے 4 کم عمر نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں انور خان، ان کے چچا زاد بھائی اور ایف ایس سی کے طالب علم نواب خان کے علاوہ 12 سے 15 سالہ ملازم شریف خان اور حسن خان بھی شامل تھے۔ اس کارروائی میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی سی ٹی ڈی کی مبینہ فائرنگ سے 4 افراد کی ہلاکت کا نوٹس لے کر صوبائی حکومت کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔