حریم شاہ کو ایف آئی اے کےسامنے پیش ہونےکا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ٹک ٹاکرحریم شاہ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
مبینہ منی لانڈرنگ کی سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے حریم شاہ کو 18 اپریل تک پیشی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اےکےسامنے پیش نہ ہوکرحکم عدولی کی گئی، عدالت نے ایف آئی اے کوگرفتاری سےروکا توحریم شاہ انگلینڈ سےترکی پہنچ گئیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کی حريم شاہ تفتیشی افسرکےسامنےپیش ہوں،ورنہ حکم واپس لےلیں گے۔
اس سے وکیل کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے واپسی پر حريم شاہ کی گرفتاری کا خدشہ ہےاس لیےعدالت ایف آئی اے کو کارروائی سے روکے، جس پرسندھ ہائیکورٹ نے یکم فروری کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کوحریم شاہ کیخلاف کارروائی سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسرکو پیش ہونے کا حکم ديا تھا۔
حریم شاہ کے ریاستی اداروں پرسنگین الزامات، پاک فوج سے مدد مانگ لی
حریم شاہ کے لندن میں دیے جانے والے انٹرویو پرقانون نافذ کرنے والےاداروں کيخلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنےپربھی عدالت نے برہمی کا اظہارکیا۔
مبینہ منی لانڈرنگ کیس
ایف آئی اے نے جنوری 2022 کے اختتام پر بینکوں کوفضا حسین عرف حريم شاہ کے بینک اکاؤنٹس فریزکرنے کے لیے خط لکھاتھا، ٹک ٹاکرکے لاہوراورکراچی میں 2 اکاؤنٹس ہیں۔
اس خط کی وجہ حریم شاہ کی جانب سے سوشل میڈیاپراپ لوڈ کی جانے والی وہ ویڈیوبنی تھی جس میں وہ بھاری غیرملکی کرنسی دکھاتے ہوئے دعویٰ کررہی ہیں کہ یہ رقم وہ پاکستان سے لندن لے کرگئیں۔ حریم شاہ کاکہنا تھا کہ میں تو اتنی بڑی رقم لیکرآرام سے لندن پہنچ گئی لیکن کسی نے روکا نہیں، پاکستانی کرنسی کی کوئی اہمیت نہیں چاہے لاکھوں میں بھی ہو۔
ويڈيو وائرل ہونے پرايف آئی اے نےحريم شاہ کےخلاف تحقيقات کا آغاز کرتے ہوئےاکاؤنٹس منجمد کرنےکے لیےخط لکھاتھا، جس پرلندن میں موجود ٹک ٹاکرکاکہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ویڈیو مذاق میں بنائی تھی اوراپنی غلطی بھی تسلیم کرتی ہوں، نہ جانے ایف آئی اے کو مجھ سے کیا ذاتی خلش ہے، انہیں کیا حق ہے کہ میری ذاتی دستاویزات میڈیا کودے، اگرمیرے اکاؤنٹس منجمد کرنے ہیں توثبوت بھی دینا ہوں گے، میں پاکستان جا کرہرادارے کے ساتھ تعاون کے لیےتیارہوں۔