جے 10 سی طیارے منہاس ایئر بیس پر لینڈ کرگئے
چین کی جانب سے پاکستان کو دیئے گئے 6 جے 10 سی طیارو نے پاکستان میں لینڈ کرلیا۔
ابتدائی طور پر 6 طیارے پاکستان کو دیئے گئے ہیں، طیاروں نے کامرہ کے منہاس ایئر بیس پر لینڈ کیا۔
چین سے لیے گئے جے 10 طیارے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
پاک فضائیہ کی آپریشنل کارکردگی بڑھانے اور بھارتی رافیل کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان نے جے10سی طیارے خریدے ہیں۔
طیارے ففتھ جنریشن کے ملٹی رول کامبیٹ فائٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ 11 مارچ کو صدرمملکت ڈاکٹڑ عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کامرہ ایئر بیس پر طیاروں کا افتتاح کریں گے۔
اس موقع پر طیاروں کی اسکواڈرن کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے رواں برس 23 مارچ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی یوم پاکستان کی پریڈ کے موقع پر چینی ساختہ لڑاکا طیاروں جے-10 سی کے اسکواڈرن کی نمائش (فلائی پاسٹ) کا اعلان کیا تھا۔
جے-10 لڑاکا طیارے سمندری یا آبی سرحدوں کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان طیاروں کے حصول سے بحیرۂ عرب میں پاکستانی بحریہ کی موجودگی بڑھ جائے گی۔
گزشتہ سال مختلف حلقوں کی جانب سے چین سے طیاروں کے 2 اسکواڈرن خریدنے کے معاہدوں کی اطلاعات منظر عام پر آئی تھیں۔
ماہرین کے مطابق جے-10 بحری جہاز تباہ کرنے والے موثر میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں۔ جے-10 بنیادی طور پر لڑاکا طیارہ ہے جو حملے کی کارروائیوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔
ڈیفنس جنرل کی رپورٹ کے مطابق 23 فروری 2003 کو جے 10 ساخت کا پہلا طیارہ چین کی ایئر فورس کی 13ویں ٹیسٹ ریجمنٹ کے حوالے کیا گیا تھا۔ اسی سال دسمبر میں اس لڑاکا طیارے کے آپریشنل (قابل استعمال حالت میں) ہونے کا اعلان کیا گیا۔ اٹھارہ سال اس طیارے پر کام ہوتا رہا۔ جے-10 سی طیارے نے لڑائی کے لیے خدمات کی انجام دہی اپریل 2018 میں شروع کی تھیں۔
سال 2019 کی پریڈ
پہلی بار جے ٹین اے نے 2019 میں پاکستان ڈے پریڈ میں شرکت تھی اس وقت چھ طیاروں کو فارمیشن کو چینی ہواباز اڑا رہے تھے۔ اس فارمیشن کا نام بائی ہے جو کہ چینی فضائیہ میں کرتب دکھاتی ہے۔ جب ان جہازوں نے اسلام آباد کی فضاؤں میں رنگ بکھیرے تو شائقین نے بہت داد دی۔
جے 10 سی بمقابلہ ایف 16
جے ٹین سی اس وقت ایف 16 بلاک 70 72 کے ہم پلہ ہیں۔ پاکستان کے پاس جو ایف 16 ہیں ان کا تعلق بلاک 52 پلس سے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ جے ٹین سی کے نام میں شاید ایف کا اضافہ کیا جائے کیونکہ پاکستان کے بیشتر طیاروں میں ایف آتا ہے۔
یہ 4.5 پلس پلس جنریشن طیارہ ہے۔ یہ چین کی ایئر فورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کا انجن چینی ساختہ ہے جس میں ڈبلیو ایس ٹین بی یا ڈبلیو ایس ٹین سی نصب ہو گا۔ اس کے ریڈار میں 1400ٹی آر ایم ہیں جب کہ رفال کے ریڈار آر بی ای ٹو میں یہ 1200 ہیں۔ اس میں فضا سے فضا، فضا سے زمین اور فضا سے سمندر میں ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
جے 10 پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس چین کا حصہ 2004 میں بنا تھا اس کا نام جے ٹین اے تھا۔ جے ٹین کے مختلف ویریئنٹ ہیں جن میں جے 10 اے ، جے ٹین بی اور جے ٹین سی شامل ہیں۔ جے ٹین کو ویگرس ڈریگن بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کو ملنے والے طیاروں میں اے ای ایس اے ریڈار نصب ہوں گے۔
ریڈار کی صلاحیت
جے 10 سی طیاروں میں جے ایف 35 جیسا ریڈار نصب ہے۔ اس کے ساتھ اس میں پی ایل 15 میزائل نصب ہے اس کی رینج 200 کلومیٹر ہے۔ پی اے ایف کی فرسٹ شاٹ صلاحیت رفال کے برابر ہو جائے گی۔
کیاچین سے ملنے والے جے10 طیارے بھارتی رافیل کامقابلہ کرسکیں گے