پاکستان میں ایم فل اور ڈاکٹریٹ کی جعلی ریسرچ کاانکشاف

پاکستان میں طلبا رقم دے کر ریسرچ کروا رہےہیں

پاکستان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی جعلی ریسرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سماء کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسرجاوید اکرم نے تہلکہ خیز انکشافات کئے۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں طلبا رقم دے کر ریسرچ کروا رہےہیں۔ ملک میں 25 ہزار روپے میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کا تھیسزتیار ہوجاتا ہے۔

پروفیسرجاوید اکرم نےبتایا کہ ڈیرہ غازی خان  اور راجن پور میں سب سے زیادہ جعلی ریسرچ پیپر تیار ہورہے ہیں،نوکریاں نہ ملنے پر لوگوں نے جعلی ریسرچ بنانے کاروبار شروع کرلیا ہے۔

انھوں نےمزید بتایا کہ سرکاری یونیورسٹیوں میں30 فیصد تک جعلی تھیسز پیش کیے جاتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق نجی جامعات میں 50 فیصد تک جعلی ریسرچ پیپرپیش ہوتے ہیں۔

پروفیسرجاوید اکرم نے یہ بھی بتایا کہ یونی ورسٹیوں کےقریب فوٹو کاپی کی دکانوں پر بھی تمام جعلی تھیسز موجود ہوتا ہے جبکہ نجی یونی ورسٹیوں میں زیادہ سے زیادہ ایم فل اور پی ایچ ڈی تیارکرنے کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے۔

پروفیسر جاوید اکرم نے ہائی ایجوکیشن کمیشن پر زور دیا کہ جعلی ریسرچ کے دھندے کو روکنا چاہیے تاہم اگر نیت ہو توجعلی ریسرچ پیپر پکڑنا مشکل کام نہیں ہے۔

یہ بھی کہا کہ پاکستان میں رقم دے کر جعلی ریسرچ پیپر جرنلز میں چھپ بھی جاتا ہے۔

phd

hec

Mphil

higher education

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div