یوکرائن تنازع:جوبائیڈن کےخطاب پر امریکی شہری کیوں تنقید کررہے ہیں؟

نریندر مودی کے بعد بائڈن بھی ٹیلی پرامپٹر معاملے پر تنقید کے زد میں

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل 22 فروری کو یوکرین تنازع پر روس پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے قوم سے خطاب کیا۔

خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کا آغاز ہو چکا ہے تاہم اس خطاب کو خود امریکی شہریوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔

اس خطاب کے دوران جو بائیڈن کی نظریں ٹیلی پرامپٹر پر مرکوز رہیں اور وہ انتہائی توجہ سے اپنی تقریر پڑھتے رہے لیکن صارفین نے یہ محسوس کیا کہ جہاں روس کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ان کے لہجے میں غصہ چھلکنا چاہیے تھا وہاں وہ بہت دھیمے انداز میں بات کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ ٹیلی پرامپٹر ایک الیکٹرانک مشین ہے جو متن کو سکرین پر پیش کرتی ہے اور اسے دیکھ کر خطاب کرنے والا اپنے لہجے کو زیادہ درست انداز میں پیش کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے حامی جو ایک نازک موقع پر ان سے ایک مضبوط انداز میں تقریر کی امید کر رہے تھے کا کہنا ہے کہ ان کی تمام تر توجہ ٹیلی پرامپٹر پر تھی۔

ایک صارف نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ کیا اس وقت یہ زیادہ بہتر نہیں ہو گا کہ سکرین پر بائیڈن کی جگہ ٹیلی پرامپٹر نظر آئے اور ہم خود ہی اس سے دیکھ کر تقریر پڑھ لیں۔ بعض صارفین کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا قوم سے خطاب ایک المیے سے کم نہیں تھا۔ ان کی تقریر میں پورے الفاظ بھی نہیں بولے گئے اور وہ ٹیلی پرامٹر سے مشکل سے پڑھ پا رہے تھے۔

خیال رہے کہ انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ٹی وی پر مباحثوں سے کتراتے ہیں اور انھوں نے سنہ 2014 سے اقتدار میں آنے کے بعد سے کبھی باقاعدہ نیوز کانفرنس نہیں کی اور ان کے ساتھ رواں برس ٹیلی پرامپٹر سے منسلک ایک واقعہ بھی پیش آ چکا ہے۔

رواں برس جنوری میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی ورلڈ اکنامک فارم سے خطاب کر رہے تھے کہ اچانک اُن کے بولنے کی رفتار مدھم پڑ گئی اور بظاہر ایسا لگا کہ الفاظ نے اُن کا ساتھ دینا چھوڑ دیا ہے اور شاید وہ جس ٹیلی پرامپٹر سے دیکھ کر تقریر کر رہے تھے اس میں کوئی فنی خرابی واقع ہو گئی ہے۔

US president

JOE BIDEN

UKRAIN RUSSIA DISPUTE

Tabool ads will show in this div