روس نےیوکرین باغیوں کےعلاقوں کوآزادریاست تسلیم کرلیا
روس کی جانب سے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ملک تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دونوں علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریملن کی جانب سے پیر کو کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کے روز مشرقی یوکرین میں واقع روسی زبان بولنے والے ڈونسک اور لہانسک کے دونوں علاقوں کو بطور آزاد ریاستیں تسلیم کیا۔ اعلان کے نتیجے میں اس خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے کہ پوٹن یوکرین پر حملہ کرنے والے ہیں، تاہم باغیوں کی جانب سے اس خبر پر جشن منایا گیا۔
کریملن کے مطابق روسی فیصلے سے پیر کے روز پوٹن نے فرانس اور جرمنی کے سربراہان کو بھی آگاہ کیا، جب کہ امریکا کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔
The situation on the border with Ukraine was obviously the main topic of today's EU Foreign Affairs Council. On the margins of the meeting, Foreign Minister @ABaerbock had several calls, among them one with her Russian counterpart Sergey #Lavrov. pic.twitter.com/tPd1erYFHP
— GermanForeignOffice (@GermanyDiplo) February 21, 2022
We strongly reiterate our recommendation to U.S. citizens to depart Ukraine immediately. The security situation in Ukraine continues to be unpredictable throughout the country and may deteriorate with little notice. https://t.co/cZzNgnBmr3
— Ned Price (@StateDeptSpox) February 22, 2022
سال 2014ء سے اب تک ڈونباس کے تنازعے پر روس کے حامی اور کیف کی افواج کے مابین لڑائی میں اب تک 14000افراد ہلاک ہوچکے ہیں، خندقوں سے کی جانے والی ان جھڑپوں کا آغاز روس نے کیا تھا، جس نے یوکرین کے کرائیمیا کے جزیرے کو ضم کردیا تھا۔
علیحدگی پسند اس بات کے خواہاں ہیں کہ وہ روس کے ساتھ دوستی کے معاہدوں پر دستخط کریں اور انھیں ہتھیاروں کی امداد دی جائے تاکہ وہ اپنا تحفظ کر سکیں۔ بقول ان کے، یوکرین کی ملٹری ہمارے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
روسی پارلیمان نے گزشتہ ہفتے پوٹن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ڈونسک اور لہانسک کے عوامی جمہوریاؤں کو باضابطہ طور پر تسلیم کریں۔ دونوں نے 2014ء میں یوکرین سے آزاد ی کا اعلان کیا تھا، حالانکہ کوئی بھی ملک ان ری پبلکز کوبطور آزاد ریاستیں تسلیم نہیں کرتا۔
پوٹن نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں لڑائی کا کوئی پرامن حل ممکن نہیں۔ لیکن، ماسکو یہ بیان دیتا آیا ہے کہ اس کا یوکرین کے خلاف حملے کا کوئی ارادہ نہیں، حالانکہ اب بھی یوکرین کی سرحد پر ڈیڑھ لاکھ کے قریب روسی فوج تعینات ہے۔
اس سے قبل رائٹرزنے خبر دی تھی کہ روس نےالزام لگایا ہے کہ بکتر بند گاڑیوں میں سوار یوکرین کے فوجی تخریب کاروں نےروسی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی؛ لیکن کیف نے اس الزام کوجعلی خبر قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ اس کے برعکس مغربی ملکوں نے الزام لگایا ہے کہ روس کی جانب سے اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلانے کا مقصد یوکرین پر حملے کا بہانہ ڈھونڈنا ہے۔
پیر کو روسی صدر نے اپنے اعلیٰ عہدے داروں کا ایک اجلاس طلب کیا جس میں مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو تسلیم کیے جانے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ صدارتی سیکیورٹی کونسل کا یہ اجلاس ایسے وقت ہوا جب مشرقی یوکرین سے جھڑپوں میں اضافے کی اطلاعات آ رہی ہیں، جس کے بارے میں مغربی ملکوں نے کہا ہے کہ اس سے روس کو یوکرین پر حملے کا بہانہ مل سکتا ہے۔
ادھر ایجنسی فرانس پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کو اطلاع دی ہے کہ روس نے یوکرین کے ایسے معروف افراد اور شخصیات کی ایک فہرست تیار کی ہے جنہیں یوکرین پر حملے کی صورت میں ہلاک یا پھر کیمپوں میں بند کردیا جائے گا۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اس نے اتوار کو عالمی ادارے کے حقوق انسانی کے سربراہ سے اس مراسلے کی نقل حاصل کی ہے۔
Secretary-General @antonioguterres considers the decision of the Russian Federation to be a violation of the territorial integrity and sovereignty of Ukraine and inconsistent with the principles of the Charter of the United Nations. https://t.co/B3iEl3QyIW pic.twitter.com/lTAtV7WATr
— UN Spokesperson (@UN_Spokesperson) February 21, 2022
یہ مراسلہ ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب امریکہ نے اس الزام کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین کی سرحد کے قریب روسی فوج کی تعیناتی کے بعد جارحیت کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو اس صورت حال پر شدید تشویش لاحق ہے، جس سے ممکنہ انسانی حقوق کے بحران کا خطرہ ہے۔
مراسلسے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے پاس قابل اعتبار اطلاعات موجود ہیں جس سے اس بات کا واضح عندیہ ملتا ہے کہ روسی فوجیں یوکرین کی اہم شخصیات کی فہرستیں تیار کر رہی ہیں جنھیں فوجی قبضے کے بعد یا تو ہلاک کیا جائے گا یا پھر انہیں کیمپوں میں بند کیا جائے گا۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ مراسلے میں اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، مشیل بیچلر سے کہا گیا ہے کہ ''ہمارے پاس اس بات کی بھی قابل بھروسہ اطلاعات ہیں کہ پر امن احتجاج یا پھر شہری آبادی کی جانب سے پرامن مزاحمت کو روکنے کے لیے روسی افواج مہلک ہتھکنڈے استعمال کریں گی''۔
مراسلے پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں تعینات امریکی سفیر باتشیبا کروکر کے دستخط ہیں۔ سفیر نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں اغوا اور اذیت دیے جانے جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جاسکتے ہیں، جن میں سیاسی منحرفین، مذہبی اور نسلی اقلیتوں اور دیگر افراد کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
ماسکو اس امکان کو مسترد کرتا آیا ہے کہ اس کا اپنے ہمسائے پر حملے کا کوئی ارادہ ہے، تاہم وہ اس بات کی ضمانت طلب کرتا رہا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن نہیں بنایا جائے گا اور یہ کہ مغربی دفاعی اتحاد مشرقی یورپ سے اپنی فوج واپس بلائے گا، ان مطالبات کو مغربی ممالک مسترد کرتے رہے ہیں۔
There is a disconnect between the severity of the problem Putin laid out and the action he just took. Recognizing LNR/DNR doesn't solve the problems he mentioned, which could only be solved by more drastic actions like regime change or a substantial use of military force. https://t.co/amsV49rYkv
— Rob Lee (@RALee85) February 21, 2022
Condemn the harmful, hostile Russian decision to recognize Ukrainian oblasts of Luhansk and Donetsk as independent
— Jeppe Kofod (@JeppeKofod) February 21, 2022
Denmark stands in steadfast support of the sovereignty & territorial integrity of #Ukraine#Russia must stop its breach of international law & Minsk process#dkpol
In a fiery speech, President Vladimir Putin made the case that Ukraine is by history and makeup an integral part of Russia.https://t.co/Oz1k7cAOpH
— The New York Times (@nytimes) February 21, 2022