الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس آئین کے منافی ہے،الیکشن کمیشن

الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس میں آئینی اور قانونی پیچیدگیوں کے حوالے سے اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن حکام کی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق پر سیاسی جماعتوں کا اجلاس الیکشن کمیشن کا کام ہے حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی ہے تو تفصیلات بتائیں۔ حکام کے مطابق قانون سازی کرنا حکومت جبکہ ضابطہ اخلاق بنانا ہمارا کام ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرنا حکومت کا کام ہے تمام سیاسی جماعتیں آرڈیننس پر متفق ہیں تاہم الیکشن کمیشن حکام نے ترمیمی آرڈیننس کو آئین کے منافی قرار دیا۔ آرڈیننس کے حوالے سے ختمی فیصلہ الیکشن کمیشن کل اجلاس میں کرے گا۔
واضح رہے کہ 20 فروری کو وفاقی کابینہ کے منظوری سے جاری کردہ نئے صدارتی آرڈیننس کے مطابق اب وفاقی وزراء اور ارکان پارلیمان بھی انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں گے۔
نئے آرڈیننس کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ میں تبدیلی کی گئی، جس کے بعد اب انتخابات کی مہم میں اراکین اسمبلی سب حصہ لے سکیں گے۔
اس سے پہلے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کی الیکشن مہم میں حصہ لینے پر پابندی تھی اور حصہ لینے پر ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔