سینيئر صحافی اطہرمتين کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہوسکے
کراچی میں سماء ٹی وی کے سینيئر پروڈیوسر اطہر متین کی شہادت کا تيسرا روز ہے لیکن سندھ پوليس سے اب تک کچھ نہ ہوا اور قاتل اب بھی قانون کے شکنجے ميں نہ آسکے۔
سینئر صحافی اطہرمتین کی شہادت کے تیسرے روز بھی صرف دعوے ہی کئے جارہے ہيں اور پوليس ملزمان کا کوئی سراغ نہيں لگاسکی۔ ملزمان واردات کے بعد اہم ثبوت اپنی موٹرسایئکل تک چھوڑ کر فرار ہوئے لیکن پولیس اب تک اصل ملزمان تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ موٹرسایئکل کے ذریعے 3 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
شہرمیں جرائم کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں ليکن صوبائی وزیر داخلہ کا قلمدان رکھنے والے وزيراعلیٰ سندھ صرف پوليس افسران کی نمائشی تبدیلیوں سے پولسنگ کوبہتر بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
ایڈشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے ملبہ منشيات کے عادی افراد پر ڈال ديا کہتے ہیں جائے وقوعہ ملنے والا تیس بور کا خول بھی ماضی کی کسی واردات سے میچ نہیں ہوسکا ہے۔
سندھ کے وزير اطلاعات نے اسلام آباد ميں ميڈيا سے گفتگو ميں شہر قائد ميں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں کمی نہ ہونے کا اعتراف کرلیا تاہم اطہر متين کی شہادت کے 3 دن بعد بھی قاتلوں کی جلد گرفتاری کا دعویٰ کيا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزير فروغ نسيم کا کہنا ہے کہ امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے شہريوں کے جان و مال کی حفاظت کے ليے سندھ حکومت کو تمام ايکشن لينے چاہئيں ۔
دوسری جانب اطہر متين کی شہادت اور کراچی ميں اسٹريٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں کے خلاف جماعت اسلامی سڑکوں پر آگئی۔ جماعت اسلامی کی جانب سے آج شہر ميں 50 سے زائد مقامات پر احتجاج کيا گیا۔