کابینہ نے نئے آرڈیننس کی منظوری دیدی
وفاقی کابینہ نے نئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ، جس کے تحت اب وفاقی وزرا انتخابی مہم چلا سکیں گے۔
نئے آرڈیننس کے تحت ارکان پارلیمان بھی انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں گے۔
نئے آرڈیننس کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ میں تبدیلی کی گئی، جس کے بعد اب انتخابات کی مہم میں وزرا اور اراکین اسمبلی سب حصہ لے سکیں گے۔
اس سے پہلے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کی الیکشن کمپین میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔ حصہ لینے پر ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹسز کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
قبل ازیں مختلف سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اس ضابطہ اخلاق پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ صدارتی آرڈیننس میں تبدیلی کے لئے وفاقی کابینہ نے نئے آرڈیننس کی منظوری دی۔
#Tabahisarkar has prorogued parliament to pass a slew of presidential ordinances which would give their ministers the unprecedented ability to misuse state resources for campaigning for elections while in office. LB polls jolt.Shows how far gone they r in their fear of the people
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) February 20, 2022
نئے آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضوابط میں تبدیلی کا اختیار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم میں وفاقی وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کے حصہ لینے سے متعلق آرڈیننس غیر آئینی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس میں تبدیلی اپنے مفاد کیلئے کی ہے۔ پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ صدارتی آرڈیننس لانے کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس منسوخ کیا گیا، صدر پاکستان الیکشن ایکٹ میں اپنی مرضی کی تبدیلی نہیں کر سکتے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے سوال کیا کہ وزراء کو الیکشن مہم چلانے کی کیسے اجازت دی جا سکتی ہے؟ وزراء مالی وسائل کو الیکشن پر اثرانداز ہونے میں استعمال کرسکتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف ضمنی اور بلدیاتی الیکشن میں شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے، الیکشن کمیشن ضوابط میں تبدیلی کا آرڈیننس الیکشن چوری کی نئی سازش ہے، آرڈیننس کے ذریعے حکومت انتخابات کو متنازع بنا رہی ہے۔