غیرضروری شاعری یاگڈنائٹ میسجزہراسمنٹ ہیں،کشمالہ طارق

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے بتایا ہے کہ غیرضروری میسجز،گڈ مارننگ کے مسیجز، شاعری یا گڈ نائٹ کے میسجزکسی کی ذاتی حدود پر حملہ اور ہراسمنٹ ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتےہوئے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے بتایا کہ ہمارے پاس ویمن پراپرٹی رائٹس کا قانون آیا ہے، خواتین کو یہ نہیں پتہ ان کے حقوق کیا ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اگر خواتین کو پراپرٹی میں حق نہیں مل رہا تو وہ ہمارے ادارے سے رابطہ کرسکتی ہیں، ہمارا ادارہ وفاقی محتسب برائےانسداد ہراسیت 2 ماہ میں فیصلہ کرتا ہے اورخواتین وکیل کے بغیر آن لائن درخواست بھی دے سکتی ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ خواتین کو اسی وقت انصاف ملے گا جب وہ درخواست دیں گے۔ یہ نیا قانون اس حکومت کی بہترین کارکردگی کا مظہر ہے۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے بتایا کہ خواتین کوکہا جاتا ہے کہ ہراسیت کودرگزر کردیں، یہاں آئے روز ہراسمنٹ کے کیسز ملتے ہیں، ہمارا ادارہ کہتا ہے کہ ہراسیت کیخلاف شکایت کریں۔
کشمالہ طارق نے مزید بتایا کہ کوئی کہہ دے کہ خوبصورت لگ رہی ہو تو یہ بھی ہراسمنٹ ہے۔ تمام اداروں کےاندر جنسی ہراسمنٹ 3 رکنی کمیٹی بنانی لازم ہے اور جو ادارے کمیٹی قائم نہیں کرتے ان کوجرمانہ ہوسکتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کیوں انتظار کرتے ہیں کہ کوئی بڑا حادثہ ہو تو ہم کمیٹی بنائیں، کمیٹی پر لازم ہے کہ ہراسیت کا معیار دیکھ کر فیصلہ کرے۔
اس حوالے سے انھوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری میسج کرنا کسی کی پرائیویٹ اسپیس میں حملہ ہے،گڈ مارننگ کے مسیجز، شاعری یا گڈ نائٹ کے میسجز ہراسمنٹ ہے اور اگر کوئی بلاوجہ میسج کرے تو یہ بھی ہراسیت ہے۔
کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ عورت سے بہترکوئی نہیں جانتا کہ اس کو کس نیت سے چھوا گیا۔ چبھُنےوالی بات کرنا یا ٹھرک مارنا بھی ہراسمنٹ ہے۔
اپنے ادارے سے متعلق انھوں نے مزید بتایا کہ ہمارا ادارہ مردوں اور ٹرانس جینڈرز کے لیے بھی ہے،ہمارے پاس کالجز سے کیسز آتے ہیں جب کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ طالبات کو ہراساں کرتے ہیں، ابھی تک ہمارا ادارہ 4 ہزار کیسز کا فیصلہ کرچکا ہے،ہم یقینی بناتے ہیں کہ کسی خاتون کو انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔