قتل کاکیس،مقدمےکاٹرائل بروقت مکمل نہ ہو توملزم کی ضمانت ہوسکتی ہے،ہائیکورٹ
لاہورہائی کورٹ ملتان بینچ نے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر مقدمے کا ٹرائل بروقت مکمل نہ ہو توملزم کو ضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے اور ٹرائل مکمل ہونے میں تاخیر پرملزم کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
ہائیکورٹ ملتان بینچ نے قتل کیس کا تحریری فیصلہ لاہور جاری کردیا۔
ہائیکورٹ کےجسٹس سردار محمدسرفرازڈوگر نے قانونی نقطہ طے کرتے ہوئے بتایا کہ اگرمقدمے کا ٹرائل بروقت مکمل نہ ہو تو ملزم کوضمانت پر رہا کیا جاسکتا ہے۔ ٹرائل مکمل ہونے میں تاخیر پرملزم کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
جسٹس سردارمحمد سرفراز ڈوگرنے قتل کیس کےملزم ذوالفقار بھٹو کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔
فیصلے میں درج ہے کہ ملزم 2017 سے گرفتار ہے اور اس پر 2019 میں فرد جرم عائد کی، تاہم مقدمے کا ٹرائل تاحال مکمل نہیں ہوا،ملزم اگرضمانت کا غلط استعمال کرے تو ٹرائل کورٹ ضمانتی مچلکے واپس کردے اور مقدمے کا ٹرائل جلدازجلد مکمل کرنے کی کوشش کرے۔
فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ درخواست گزار کےمطابق تیز ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے اورعدالت نے سال 2018 میں ٹرائل کورٹ کو کیس کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے ہدایت دی تھی تاہم عدالتی ہدایت کےباوجود تاحال ٹرائل مکمل نہیں ہوسکا اور ٹرائل کورٹ کے مطابق مدعی سمیت مقدمے کے 3 گواہان طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
عدالتی فیصلے میں ٹرائل کورٹ نے گواہوں کواشتہاری بھی قراردیا اور کہا کہ ایسی صورتحال میں ملزم کو کیس میں تاخیر کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔