دعامنگی کیس،مرکزی ملزم کوشاپنگ مال لانےوالاٹیکسی ڈرائیورگرفتار

ذوہیب قریشی کو گلشن حدید اس کے گھر بھی لے کرگیا تھا

کراچی میں دعامنگی کیس کے مرکزی ملزم ذوہیب قریشی کو شاپنگ مال لے کر آنے والے آن لائن ٹیکسی کےڈرائیور کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

کراچی میں دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم ذوہیب قریشی کے فرار ہونے کی تحقیقات جاری ہیں۔

کراچی کےعلاقے طارق روڈ کے شاپنگ مال میں جس گاڑی میں سوار ہوکر ذوہیب قریشی اور پولیس اہلکار آئے تھے،اس گاڑی کا ڈرائیور عمیر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

آن لائن ٹیکسی ڈرائیور نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ سے ذوہیب قریشی سے رابطہ میں تھا اور ایک بار ملاقات کے بعد ذوہیب قریشی نے موبائل نمبر لے لیا تھا۔

گرفتار ٹیکسی ڈرائیور نے مزید بتایا کہ 2 بار اغوا کے ملزم ذوہیب قریشی کو گلشن حدید اس کے گھر بھی لے کرگیا تھا اوراس نے گھر لے جانے کے 3500 روپے دیئے تھے۔

اس نے انکشاف کیا کہ دونوں پولیس اہلکار نوید اور حبیب بھی ذوہیب قریشی کے ساتھ ہوتے تھے اورذوہیب قریشی کے پاس موبائل فون بھی رہتا تھا۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ ملزم خود پیشی کے بعد فون کرکے ٹیکسی ڈرائیور کو عدالت کے باہر بلایا کرتا تھا۔

کیس کی تفتیش اے وی سی سی کو منتقل کردی گئی ہے۔

ستائیس جنوری کو کراچی میں پولیس کی زیرحراست دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کوسٹی کورٹ میں پیش کیا گیا۔عدالت سے واپسی پر ملزم کو شاپنگ کے لیے طارق روڈ کےشاپنگ مال لےجایا گیا جہاں سے وہ پولیس اہلکاروں کوچکمہ دے کر رکشے میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ پرائیوٹ گاڑی میں آتے ہوئے اور مال میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ملزم کو بنا ہتھکڑی اور بنا قیدی وین کے شاپنگ پر لےجایا گیا۔

فيروزآباد پوليس نے2اہلکاروں کو حراست ميں لے ليا۔پوليس اہلکاروں نے بیان دیا کہ انھیں یقین تھا کہ ملزم فرار نہیں ہوگا، اس لیے وہ اس کو شاپنگ پر لےکرگئے۔

ملزم زوہیب قریشی کوواپس جیل پہنچانے کی ذمہ داری ہیڈ کانسٹیبل نوید اور کانسٹیبل ظفر کی تھی۔

واضح رہے کہ 30 نومبر2019 کی رات کراچی میں ڈیفنس بخاری کمرشل کی شاہراہ پر چار سے پانچ افراد نے دعا منگی کو اغوا کرکے اس کے دوست حارث کو گولی مار کر وہیں چھوڑ دیا تھاجس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔

دعا منگی اغوا کیس میں پولیس نے 4ملزمان کو گرفتار کیا  تھا۔ ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغواء کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔

اغواء برائے تاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم  زوہیب قریشی کی پولیس حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ اورسیکریٹری داخلہ کوسخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ۔

وزیراعلیٰ سندھ  کی ہدایت پر ہی دونوں پولیس اہلکاروں نویداورظفر کو گرفتار کرکےلاک اپ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نےایس ایس پی کورٹ پولیس اعظم درانی کوبھی فوری طورپرمعطل کرنے کی ہدایت کی۔

انتیس جنوری کوگرفتار سٹی کورٹ لاک اپ انچارج قمرالدین کی ضمانت 25 ہزار روپے کے عوض منظور کرلی گئی۔

DUA MANGI CASEدعا منگی کیس

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div