دعامنگی کیس کامرکزی ملزم زوہیب فرار، وزیراعلیٰ کانوٹس

کراچی میں دعا منگی کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی عدالت سے جیل واپسی پر شاپنگ سینٹر سے فرار ہوگیا جس کا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیا ہے۔
کراچی میں پولیس کی زیرحراست دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کوجمعرات کو سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا۔عدالت سے واپسی پر ملزم کو شاپنگ کے لیے طارق روڈ کےشاپنگ مال لےجایا گیا جہاں سے وہ پولیس اہلکاروں کوچکمہ دے کر رکشہ میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ پرائیوٹ گاڑی میں آتے ہوئے اور مال میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ملزم کو بنا ہتھکڑی اور بنا قیدی وین کے شاپنگ پر لےجایا گیا۔
فيروزآباد پوليس نے2اہلکاروں کو حراست ميں لے ليا ہے۔ پوليس اہلکاروں نے بیان دیا ہے کہ انھیں یقین تھا کہ ملزم فرار نہیں ہوگا، اس لیے وہ اس کو شاپنگ پر لےکرگئے۔
ملزم زوہیب قریشی کوواپس جیل پہنچانے کی ذمہ داری ہیڈ کانسٹیبل نوید اور کانسٹیبل ظفر کی تھی۔
واضح رہے کہ 30 نومبر2019 کی رات کراچی میں ڈیفنس بخاری کمرشل کی شاہراہ پر چار سے پانچ افراد نے دعا منگی کو اغوا کرکے اس کے دوست حارث کو گولی مار کر وہیں چھوڑ دیا تھاجس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔
دعا منگی اغوا کیس میں پولیس نے 4ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔
تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغواء کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔
اغواء برائے تاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کی پولیس حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ اورسیکریٹری داخلہ کوسخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ہی دونوں پولیس اہلکاروں نویداورظفر کو گرفتار کرکےلاک اپ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نےایس ایس پی کورٹ پولیس اعظم درانی کوبھی فوری طورپرمعطل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ دی گئی ہے کہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرکےتفتیش کی جارہی ہے۔