مقبوضہ کشمیر:مودی مخالف سوشل میڈیا صارفین کی پکڑ دھکڑ شروع

اقدامات کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبانا ہے،مبصرین

 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے نریند مودی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے۔ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بعض سوشل میڈیا صارفین مختلف پلیٹ فارمز پر عالمی سطح پر بھارت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع راجوری میں منگل کو پولیس نے شوکت حسین نامی شہری کو حراست میں لیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی توہین کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق سماج دشمن سوشل میڈیا صارفین پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور ایسے افراد کی فہرست بھی تیار کرلی ہے جنہوں نے سوشل میڈیا کو بھارت مخالف پراپیگنڈے کے لیے استعمال کرنا اپنا معمول بنالیا ہے۔ حکام کے مطابق بعض سوشل میڈیا صارفین بھارت مخالف مہم چلانے کے ساتھ ساتھ کشمیری نوجوانوں کو تشدد پر اکسارہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں، وفاقی پولیس فورسز، سراغ رساں اداروں اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک مشترکا گروپ اجلاس میں بھی یہ معاملہ بھی زیر غور آیا تھا۔

اجلاس کا ایجنڈا اگرچہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی مجموعی حفاظتی صورتِ حال پر غور اور 26 جنوری کو منائے جانے والے بھارت کے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے انتظامات کا جائزہ لینا تھا مگر اجلاس کے دوران شرکاء سوشل میڈیا کے ذریعے پیدا شدہ چیلینج  پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے گزشتہ دنوں ملک میں مزید 35 یو ٹیوب چینلز، دو ویب سائٹس اور پانچ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کردیا تھا۔ اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھارتی حکومت نے 20ایسے یو ٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس بلاک کر دی تھیں جن کےبارے میں حکام کا کہنا تھا کہ وہ جعلی خبریں پھیلارہی ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اس کے ذیلی ادارے سوشل میڈیا پر ان اقدامات کے خلاف اٹھنے والی آواز سے خائف ہیں جن کا مقصد اختلاف کو دبانا ہے۔

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div