خاک نشینوں کی آنکھ کا تارہ، پروین رحمان
معروف سماجی کارکن پروین رحمان کی سالگرہ کے موقع پر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کیا ہے۔
گوگل اپنا لوگو جسے ’ڈوڈل‘ کہا جاتا ہے، ہر اہم موقع کی مناسبت سے بدلتا ہے، سرچ انجن گوگل کی اہم دنوں کے حوالے سے ڈوڈل کو تبدیل کرنے کی ایک روایت کے تحت آج گوگل نے پروین رحمان کی سالگرہ کے موقع پر اپنا ڈو ڈل انہی کے رنگ میں رنگ دیا۔
گوگل کے اس خصوصی ڈوڈل میں پروین رحمان کو سوچ بیچار کرتے کھڑکی سے باہر دیکھتے دکھایا گیا ہے جس کے پس منظر میں ’گوگل‘ لکھا دکھائی دے رہا ہے۔

معروف سماجی کارکن پروین رحمان 1957 میں بنگلادیش کے شہر ڈھاکا میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے 1982میں داؤد کالج آف انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے آرکیٹیکچر کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں وہ نیدرلینڈز چلی گئیں، جہاں سے انہوں نے روٹرڈم میں واقع ہاؤسنگ اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ سے 1986 میں رہائش، عمارت اور شہری منصوبہ بندی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما حاصل کیا۔

سال 1989 میں پاکستان واپس آکر انہوں نے اپنے سوشل ویلفیئر کیریئر کا آغاز کیا۔ کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم اربن ریسورس سینٹر کی بنیاد رکھی اور کم آمدنی والے مکانات کے لئے مختص ایک اور این جی او ، او پی پی او سی ٹی (اورنگی چیریٹیبل ٹرسٹ ، او پی پی کی مائیکرو فنانس برانچ) سیبین کے بورڈ کا بھی حصہ بنیں۔
اپنے کام کے ساتھ ساتھ وہ تدریسی عمل سے بھی وابستہ رہیں اور شہر قائد کی معروف جامعات، کراچی یونی ورسٹی، انڈس ویلی، داؤد انجینیرنگ اور این ای ڈی میں بھی پڑھاتی رہیں۔
سال 1980 میں ایڈووکیٹ اختر حمید خان کراچی میں اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام عمل میں لائے، جس کے بعد اس پروجیکٹ کی قیادت پروین رحمان کے سپرد کی گئی۔ یہ این جی او اورنگی ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے۔

ان کی صلاحیتوں اور کام کے اعتراف میں پروین رحمان کو کئی ملکی اور غیر ملکی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں بعد از مرگ ستارہ جرات سے بھی نوازا گیا۔
غریب اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والی پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو اورنگی ٹاؤن میں ہی فائرنگ کرکے اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ دفتر سے اپنی رہائش گاہ جا رہی تھیں، ان کے ڈرائیور نے فوری طور پر پروین رحمان کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا تاہم وہ اس حملے میں بچ نہ سکیں۔
پروین رحمان کراچی میں لینڈ مافیاز اور ان کے سیاسی سرپرستوں کی ناقد رہی تھیں، یہ ہی وجہ تھی کہ ان عناصر کیلئے پروین رحمان کا وجود ناقابل برداشت تھا۔ پروین رحمان کی جانب سے متعدد بار اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ ان کے کاموں کی وجہ سے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ایک موقع پر ، کچھ مسلح افراد نے اس کے دفاتر پر دھاوا بول دیا اور اس کے عملے کو وہاں سے چلے جانے کا کہا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ 8 سال بعد سنایا اور 4 ملزمان کو 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔

پروین رحمان کی زندگی اور ان کے کام سے متاثر ہوکر آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایت کار اورلینڈو نے ان کی زندگی پر فلم بھی بنائی ، جسے گزشتہ سال اگست 2021 میں ایمیزون پرائم پر نشر کیا گیا۔