ٹیکساس:یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد بازیاب
امریکا کی ریاست ٹیکساس میں یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے، ایف بھی آئی حکام نے یرغمال بنانے والے شخص کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے کہا ہے کہ اس سے قبل عبادت گاہ کے قریب دھماکے اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو یہودی عبادت گاہ میں پیش آنے والے واقعے اور بدلتی صورت حال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹیکساس کے گورنر نے کہا تھا کہ عبادت گاہ میں تین افراد کو یرغمال بنانے والے شخص نے امریکا کی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے بات کرنے یا ملنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واقعہ امریکا کے مقامی وقت کے مطابق ہفتے کی صبح پیش آیا، تقریبا آٹھ گھنٹے بعد ایک یرغمالی کو رہا کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق کولیویل شہر کی کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں ہونے والی عبادت کو لائیو اسٹریم کیا جا رہا تھا۔
عبادت گاہ کی لائیو اسٹریم فیڈ کو ہٹانے سے قبل نشر ہونے والی ویڈیو میں ایک شخص کو بلند آواز میں کہتے سنا گیا کہ وہ کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ ایک یرغمالی کو عبادت گاہ سے باہر آنے دیا گیا، جس کی صحت ٹھیک ہے۔ پولیس کے مطابق ایف بی آئی کے اہلکار عبادت گاہ میں یرغمالی صورت حال بنانے والے شخص سے مذاکرات کر رہے تھے۔
روئٹر نیوز ایجنسی نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبادت گاہ میں موجود شخص مسلح تھا اور اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے مختلف جگہوں پر بم نصب کیے ہیں۔
اے بی سی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق ایک ربی اور دیگر تین افراد کو یرغمال بنانے والے شخص نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عافیہ صدیقی امریکا کی ریاست ٹیکساس ہی کی جیل میں 86 برس کی قید کاٹ رہی ہیں، ان پر امریکیوں پر حملے کی کوشش کا الزام ہے، آج تک عافیہ صدیقی پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے۔
عالمی میڈیا کے دعوی کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کو جولائی 2008 میں افغانستان کے سیکیورٹی اداروں نے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے کیمیائی اجزا کی تراکیب اور چند ایسی تحریریں برآمد ہوئی تھیں جن میں نیویارک حملے کا ذکر تھا۔
ڈاکٹر عافیہ مارچ 2003میں کراچی سے لاپتا ہو گئی تھیں اور پانچ برس بعد افغانستان میں غزنی کے علاقے میں منظر عام پر آئیں۔ ان پر امریکا میں مقدمہ چلایا گیا اور 2010 میں انہیں چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی۔
عافیہ صدیقی کا کراچی سے غزنی تک کا سفر اب بھی پراسرار اور پوشیدہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ٹویٹ میں یرغمال بنائے گئے افراد اور ان کو ریسکیو کرنے کے لیے موجود لوگوں کے تحفظ کی دعا کی۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ 'میں نے کولیویل، ٹیکساس کے کانگریگیشن بیتھ اسرائیل میں یرغمال بنانے کے واقعے کی صورت حال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر اکثر افراد کی جانب سے حملہ آور کو عافیہ صدیقی کا بھائی بتایا گیا، تاہم وہ عافیہ صدیقی کا بھائی نہیں تھا۔
The hostage-taker in Texas is NOT the brother of Aafia Siddiqui.
— Karol Markowicz (@karol) January 16, 2022
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص نے یہودی معبد میں راہب سمیت مبینہ طور پر 4 افراد کو یرغمال بنانے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
Relieved and thankful that the hostages of Congregation Beth Israel in Colleyville, Texas have been rescued.
I commend the law enforcement agencies and teams on the ground who responded swiftly & courageously to ensure the safety of the hostages.
— Naftali Bennett בנט (@naftalibennett) January 16, 2022
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ وہ یرغمالیوں اور ریسکیو عملے کی حفاظت کیلئے دعاگو ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ ملزم نے اپنا نام محمد صدیقی بتایا ہے، تاہم صدیقی کے وکیل نے واضح کیا کہ ملزم اپنی جو شناخت بتارہا ہے وہ غلط ہے۔ کاونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے بھی واضح کیا کہ وکیل ہی کی بات درست ہے ملزم اپنی غلط شناخت بتارہاہے۔
امریکی ٹی وی کے مطابق ملزم نے دن میں نیویارک کے ایک راہب کو ٹیلیفون پر بتایا تھا کہ عافیہ صدیقی پرالزامات لگائے گئے ہیں، ملزم کے پاس بم ہونے کے دعوے کی بھی پولیس نے تصدیق نہیں کی ہے۔