سانحہ مری، تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات
سانحہ مری پرہونے والی تحقيقات حتمی مراحل ميں داخل ہوگئيں، تحقيقاتی کمیٹی نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کرليے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پرکھڑی رہيں جبکہ گاڑیوں کو چلانے کیلئے ڈرائیوز اور عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود نہيں تھا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ والے دن ضلعی انتظامیہ نے مری سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھی بھیجی تھیں۔
خیال رہے کہ 10 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی کو جلد حقائق سامنے لانے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور میں بڑھتی سیاحت کیلئے کئی دہائیاں پرانا انفرااسٹرکچر بڑا مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔انتظامیہ کے مطابق کُلڈانہ روڈ پر 4 گاڑیوں میں 16 افراد مردہ پائے گئےجن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ریسکیو حکام کے مطابق کئی فٹ برف میں سیکڑوں گاڑیاں مختلف مقامات پر پھنسی رہپں اور شدید برفباری کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔