شاہزیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی اسپتال سے جیل منتقل
شاہ زيب قتل کيس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کئی ماہ سے جیل کے بجائے نجی اسپتال میں زندگی گزار رہا تھا، جسے میڈیا پر خبر چلنے کے بعد واپس جيل منتقل کرديا گيا۔ ذرائع کے مطابق ميڈيکل بورڈ کی سفارش کے بغير ہی مجرم کئی ماہ سے جيل کے بجائے اسپتال ميں موجود تھا۔
میڈیا کو ملنے والی اطلاعات میں انکشاف ہوا ہے کہ شاہ رخ جتوئی گزشتہ تقریباً 8 ماہ سے کراچی کے نجی اسپتال میں مزے کررہا تھا، اس کے کمرے میں ٹیلی ویژن، فریج اور اے سی سمیت دیگر سہولیات موجود تھیں۔
سماء ٹی وی کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال سے دوبارہ جيل منتقل کردیا گیا۔ پتہ چلا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی سفارش کے بغير ہی مجرم کو نجی اسپتال میں رکھا گیا تھا۔
سماء ٹی وی نے اس اسپتال کا پتہ لگالیا جہاں شاہ رخ جتوئی کو رکھا گیا تھا۔ اسپتال ایڈمنسٹریٹر نے نمائندہ سماء کو بتایا کہ مجرم شاہ رخ جتوئی کو قمر السلام اسپتال ميں 7 سے 8 ماہ علاج کیلئے رکھا گیا، انہیں کمر کی تکليف کے باعث اسپتال لايا گيا تھا۔
اسپتال ایڈمنسٹریٹر معین نے مزید بتایا کہ جيل سيکيورٹی شاہ رخ جتوئی کے ساتھ موجود تھی، جیل سے آئے مجرم کو اسپتال کی پہلی منزل پر رکھا گيا، اس کے کمرے میں ٹی وی، اے سی اور فريج کی سہولت ميسر تھی، ڈاکٹرز کو وزٹ سے پہلے سيکيورٹی سے اجازت لينا ہوتی تھی۔

انہوں نے اسپتال سے متعلق کہا کہ گزری کا قمرالسلام اسپتال 1964ء سے قائم ہے، کسی کو کرائے پر نہيں ديا۔
واضح رہے کہ شاہ رخ جتوئی نے شاہ زیب خان کو دسمبر 2012ء میں اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جب وہ اپنی بہن کی شادی سے واپس آرہا تھا۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے وضاحت کی ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو اسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی، جیل انتظامیہ کو کسی بھی قیدی کو اسپتال بھیجنے کے اختیارات ہیں، اسپتال انتظامیہ قیدی کو داخل کرنا چاہے تو جیل انتظامیہ کو ہی لکھتی ہے
اس حوالے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کسی بھی مجرم کو عدالتی احکامات کے بغیر اسپتال منتقل نہيں کيا جاسکتا، اجازت ملنے کے بعد مجرم کا علاج سرکاری اسپتال میں ممکن ہوسکتا ہے، مجرم کو ہتھکڑیاں لگاکر پولیس کی نگرانی میں لے جایا جاتا ہے۔