اٹھارہ ارب روپے کا آن لائن فراڈ، بائنانس سے بھی تحقیقات
ایف آئی اے سائبر کرائم نے آن لائن ٹریڈنگ کے نام پر تقريباً 18 ارب روپے کے فراڈ کی تحقیقات تیز کردیں۔
ايف آئی ئي اے سائبر کرائم کا دعویٰ ہے کہ آن لائن ٹريڈنگ کرنے والے ادارے بائنانس کو بھی خط لکھ ديا گيا ہے جبکہ جنرل منيجر بائنانس پاکستان ہونے کے دعويدار حمزہ خان کو بارہ 12 جنوری کو طلب کرليا گيا ہے۔
پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل فراڈ 20 دسمبر کو اس وقت منظر عام پر آيا تھا جب تقريباً 55 ہزار پاکستانی کم وقت ميں زيادہ پيسہ کمانے کے لالچ ميں 18 ارب روپے گنوا بيٹھے تھے۔
تفصیلات جانیں: ملکی تاریخ کا ایک اور بڑا آن لائن فراڈ
ايف آئی اے سائبر کرائم اس ميگا فراڈ کے ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے کيلئے متحرک ہوگيا ہے اور کرپٹو کرنسی کی ايکسچينج کا سب سے بڑا آن لائن نيٹ ورک چلانے والے ادارے بائنانس کو خط لکھ کر جواب طلب کرليا ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے بائنانس سے پوچھا ہے کہ آن لائن رقم کیسے بائنانس سے ایچ ایف سی اور ایچ ٹی فاکس میں منتقل ہوتی تھی؟ اور بائنانس سے ایچ ایف سی ایپ میں کتنی رقم منتقل ہوئی؟ جبکہ خود کو پاکستان ميں بائنانس کا جنرل منیجر کہنے والے حمزہ خان کو بھی 12 جنوری کو طلب کرلیا گیا ہے۔
ویڈیو: فاریکس آن لائن ٹریڈنگ میں فراڈ سے کیسے بچا جائے؟
ايف آئي اے سائبر کرائم کی ابتدائی تحقيقات کے مطابق اس فراڈ ميں ايچ ايف سی اور ايچ ٹی فاکس سميت 11 موبائل ایپليکشنز ملوث ہيں، ہر ایپليکيشن کے اوسطاً 5 ہزار کسٹمرز تھے، ان ميں سے صرف ايچ ايف سی نے 30 ہزار آن لائن کسٹمرز بنا رکھے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ان ایپلی کیشنز میں کم وقت ميں زيادہ منافع کمانے کے لالچ ميں متاثرين نے 100 سے 80 ہزار ڈالرز تک کی سرمايہ کاری کی تھی، ایچ ایف سی پاک نامی ٹریڈنگ کمپنی نے اگست سے 19 دسمبر تک ڈالرز میں منافع دیا تھا اور مزید لوگوں کو اس ایپ کی جانب متوجہ کیا تھا۔
مزید جانیے: ایس ای سی پی نے فراڈکمپنیوں کی لسٹ جاری کردی
اس فراڈ کے متاثرہ ایک شخص امجد نے بتایا کہ ان ايپس کے ذريعے کسٹمرز کو سبز باغ دکھائے گئے تھے اور جب ايک بھاری رقم جمع ہوگئی تو يہ ايپس کام بند کرکے غائب ہوگئيں۔
ايف آئی اے کی ابتدائی تحقيقات ميں اب تک 10 کروڑ ڈالر کے فراڈ کا تخمينہ لگايا گيا ہے، جو پاکستانی روپے ميں 18 ارب بنتا ہے۔ ایف آئی اے نے ان ایپس کو پروموٹ کرنے والوں کو بھی نوٹسز جاری کردیئے ہيں۔