سرحد پربری نظر ڈالنے والوں کی آنکھیں نکال لینگے،افغانستان
افغان عبوری حکومت کی نائب وزیرخارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان سیکیورٹی فورسز تیار ہیں اگر کوئی ہماری سرحدوں کو حقارت یا جارحیت کی نظر سے دیکھے گا تو ان کی آنکھیں نکال دی جائے گی۔
افغان میڈیا کے مطابق 26 دسمبر کو شمالی زون میں الفتح کور کے فوجی اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کی افواج ان لوگوں کے خلاف سخت جوابی کارروائی کریں گی جو افغانستان کی سرحدوں پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 20 سال اس ملک کے لیے قربانی دی ہے اور ہم اسے بچانے کے لیے مزید 20 لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل 24 دسمبر کو امارت اسلامیہ افغانستان کے چیف آف آرمی اسٹاف قاری فصیح الدین نے صوبہ ننگرہار کے دورے کے دوران کہا کہ وہ اچھی ہمسائیگی کے پابند ہیں لیکن اگر کوئی ان کی سرزمین پر حملہ کرتا ہے تو خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے ان تاثرات کا اظہار ننگرہار کے ضلع لال پورہ کے دورے کے موقع پر کیا جہاں انہوں نے سیکیورٹی فورسز کی تیاریوں کا قریب سے مشاہدہ کیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ننگرہار کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ نے مبینہ طور پر پاکستانی فورسز کو ضلع لال پورہ کے علاقے پلوچی میں خاردار تاریں بچھانے سے روک دیا تھا۔
طالبان رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات طالبان کی طرف سے پاکستانی حکام کو پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے روکنے کے بعد دیکھنے میں آرہے ہیں۔ ترک نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ طالبان فورسز نے 19 دسمبر کو پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ ایک غیر قانونی سرحدی باڑ لگانے سے روکا۔
طالبان اہلکاروں کی جانب سے سرحد پر لگائی گئی باڑ ہٹانے کے واقعات کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ افغان صحافیوں کے مطابق ویڈیو میں پاکستانی بارڈر حکام کو باڑ لگانے سے روکنے والے طالبان کے قندہار انٹیلی چیف ہیں۔
پاکستانی دفترخارجہ نے معاملے پر اب تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تاہم 23 دسمبر کو سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے لوگ غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش ضرور کریں گے مگر افغان حکام پاکستان کی افغان عوام کے لیے کی جانے والی مخلصانہ کاوشوں سے آگاہ ہیں، ہمارے ان کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ باڑ ہم اپنے سرحد کی اندر لگارہے ہیں ہم نے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کا موقع نہ پہلے دیا ہے اور نہ ہی آئندہ دیں گے تاہم انہوں نے واضح کیا تھا کہ سرحد کو محفوظ اور ریگولیٹ کرنے کا کام جاری رہے گا۔
افغان طالبان کی جانب سے باڑ کی تنصیب میں رخنہ اندازی سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسے دیکھنا ہوگا ہوسکتا ہے وہ کوئی پرانی ویڈیو ہو اس لیے یہ معاملہ تصدیق طلب ہے۔
واضح رہے کہ پاک افغان سرحد کو ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے جسے پاکستان تو مستقل سرحد مانتا ہے لیکن افغانستان سرکاری سطح پر اس کی یہ حیثیت تسلیم نہیں کرتا اور اس پر افغانستان میں قائم ہونے والی ہر منتخب اور غیر منتخب حکومت کا مؤقف تقریباً یکساں رہا ہے۔
سن 2017 میں جب پاکستان نے دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں سرحدی باڑ کی تنصیب شروع کی تو سابقہ افغان حکومت کے نمائندوں نے اس وقت بھی مختلف اعتراضات کیے تھے جبکہ طالبان نے بھی اسے ایک غیرضروری منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بارڈر کے دونوں طرف موجود لوگوں کو مشکلات پیش آئیں گی۔
دوسری جانب پاکستان کا مؤقف ہے کہ انٹرنیشنل بارڈر پر باڑ لگانا اس کا حق ہے اور اس معاملے پر افغانستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو پاکستان نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔