نوازشريف آرہے ہيں، سزا ختم ہونے جارہی ہے؟

نواز شريف آرہے ہيں، سزا ختم ہونے جا رہی ہے، اپوزيشن کی قياس آرائيوں کا شور وزيراعظم ہاؤس تک پہنچ گيا۔ عمران خان نے بھی دوٹوک مؤقف دے ديا، کہتے ہیں کہ ايک مجرم کی سزا کيسے ختم ہو سکتی ہے؟، کيسے چوتھی بار وزيراعظم بن سکتا ہے؟، اگر نواز شریف کی سزا ختم کرنی ہے تو ساری جیلیں کھول دینی چاہئيں۔ وزیراعظم خان نے کہا سزا يافتہ شخص کی سزا ختم ہونا ممکن نہيں، نواز شريف نے عوام کا پيسہ لوٹا آج تک حساب نہيں ديا۔
مریم نواز نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصویر کے ساتھ کیپشن لکھا تھا کہ سنا ہے آپ کھلاڑی ہیں، مل کر اچھا لگا، میں کوچ ہوں۔
“I heard you’re a player. Nice to meet you, I’m the coach…..” pic.twitter.com/k6C1wJi4sD
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) December 23, 2021
آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور ایاز صادبق بھی اس حوالے سے معنی خیز گفتگو کرچکے ہیں جبکہ جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ عدالتوں اور ديگر اداروں کے فيصلوں سے نواز شریف چوتھی بار وزيراعظم بنيں گے۔
مسلم ليگ ن کے رہنماء جاويد لطيف نے سماء سے گفتگو ميں بڑا دعویٰ کیا کہا کہ يقين سے کہہ سکتے ہيں کہ نوازشريف واپس آئيں گے اور ان کی سزائيں ختم ہوں گی۔
اپوزيشن کی قياس آرائيوں کا شور وزيراعظم ہاؤس بھی پہنچ گيا، حکومتی ترجمانوں کے اجلاس ميں وزيراعظم نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہہ ديا کہ ايک مجرم کی سزا کيسے ختم ہو سکتی ہے؟، کيسے چوتھی بار وزيراعظم بن سکتا ہے؟۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق باتيں ہورہی ہیں، مگر ممکن نہیں کہ مجرم قرار پانے والے شخص کی سزا ختم ہوجائے۔
انہوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ اگر نواز شریف کی سزا ختم کرنی ہے تو پھر ساری جیلیں کھول دینی چاہئیں، نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹ کر ملک سے باہر منتقل کیا، پاناما میں ان کا نام آیا، عدالت نے نااہل کيا، وہ آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو جولائی 2017ء ميں پاناما کيس ميں نااہل قرار دیا گیا تھا جبکہ عدالت نے 6 جولائی 2018ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال قید بامشقت کی سزا اور 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ کیا، انہیں گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم کو 24 دسمبر 2018ء کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور 3 ارب 75 کروڑ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، نواز شريف کو پہلے اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا، نومبر 2019ء ميں لاہور ہائیکورٹ نے انہیں طبی بنيادوں پر 4 ہفتے کیلئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی، 19 نومبر کو وہ لندن گئے اور دو سال گزرنے کے باوجود واپس نہيں آئے۔
مسلسل غير حاضری پر اسلام آباد ہائیکورٹ انہیں اشتہاری قرار دے چکی ہے، ان کی سزاؤں کیخلاف اپيليں بھی مسترد ہوچکی ہيں۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر اپيل دوبارہ چلانی ہے تو نواز شریف کو وطن واپس آنا ہوگا۔
نواز شريف کی سزا کا خاتمہ اور چوتھی مرتبہ وزيراعظم بننے کا خواب کتنا ممکن ہے؟، اس حوالے سے سماء نے ماہرین قانون کی رائے لی تو دو مختلف آراء سامنے آئيں۔
سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا سزا ختم نہيں ہوسکتی، نيب سے ريليف مل سکتا ہے مگر وزيراعظم بننا کسی صورت ممکن نہيں جبکہ اشتر اوصاف نے سب ممکن قرار دیديا۔