چترال: ایک لاکھ35 ہزار ڈالرکے پرمٹ پر کشمیری مارخور کاشکار

یہ اس سیزن کا دوسرا بڑا شکارتھا۔

چترال کے علاقے گہریت گول میں روسی شکار نے ایک لاکھ 35 ہزارامریکی ڈالر کےعوض کشمیری مارخور کا شکار کرلیا۔

چترال لوئر کے کمیونٹی کنزروینسی علاقہ گہریت گول میں روسی ٹرافی ہنٹر نے ایک لاکھ 35 ہزار امریکی ڈالر کےعوض کشمیری مارخور کا شکارکیا۔یہ اس سیزن کا دوسرا بڑا شکار تھا۔

​منگل کے روز ایلگزینڈرایگروو نے 8 سالہ مارخور کا شکار کیا جس کیلئے انہوں نے محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختونخوا کو تقریباً ڈھائی کروڑ روپے دے کر پرمٹ حاصل کیا تھا۔

محکمہ وائلڈ لائف کےمطابق ٹرافی شکار مارخور کے سینگوں کا سائز 36 انچ تھا، اس سے قبل امریکی شکاری نے توشی کنزروینسی میں ٹرافی شکار کیا تھا۔

سماء ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے چئیرمین صفوان شہاب نے بتایا تھا کہ مارخور خالص سبزی خور ہے اور اس کا سانپ کھانے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ سب مفروضہ ہے۔نر مارخور سال ميں صرف ايک بار سرديوں ميں پہاڑ سے نيچے اترتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ چترال میں تقریبا 2200 کے قريب مارخور آباد ہيں۔یہ بات واضح ہے کہ 8 سال سے کم عمر مارخوروں کے شکار پر پابندی عائد ہے، شکاریوں کو صرف بوڑھے بادشاہ مارخور کے شکار کی اجازت ہے جس کے سينگ 50 سينٹی ميٹر تک لمبےہوتےہيں۔

پاکستان کا قومی جانور

مارخور کو پاکستان کا قومی جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اس کے علاوہ مارخور ان 72 جانوروں کی فہرست میں شامل ہے جن کی تصاویر عالمی تنظیم برائے جنگلی حیات کے سنہ 1976 میں جاری کردہ خصوصی سکہ جات کے مجموعے میں موجود ہے۔

خاص کر کشمیری مار خور کو ایسے جانوروں کی صف میں شمار کیا جاتا ہے جن کا وجود اس وقت خطرے میں ہے، یا یوں کہا جائے کہ اگر ان کی حفاظت کیلئے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل قریب میں یہ نسل کرہ ارض پر ہمیشہ کیلئے نایاب ہو سکتی ہے۔

 پاکستان میں بلوچستان، کوہستان، چترال اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں پاکستان کا یہ قومی جانور مارخور پایا جاتا ہے، ان علاقوں میں شکار کیے گئے مار خور کے سینگ بطور ٹرافی گھروں میں بھی آویزاں کیے جاتے ہیں۔

Tabool ads will show in this div