دس ہزار ارب روپےکاایک فیصدبھی کراچی پرخرچ نہیں ہوا،مصطفی کمال

وزيراعلیٰ سندھ متعصب ہيں،مصطفیٰ کمال کی سات سےآٹھ میں گفتگو 

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 13 برسوں میں سندھ حکومت کو 10 ہزار 242 ارب روپے ملے لیکن اس نے اس فںڈ میں سے ایک فیصد بھی کراچی پر خرچ نہیں کیا۔ 

سماء کے پروگرام سات سے آٹھ میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم سے سارے اختیارات صوبائی حکومتوں کو مل چکے ہیں مگر صوبائی حکومتیں نچلی سطح پر منتقل نہیں کررہی۔ 

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سارا فنڈ سندھ حکومت کے پاس آتا ہے مگر ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے تعلیم پر 2300 ارب روپے خرچ کیے ہیں مگر صوبے میں اب بھی 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہے۔ 

سربراہ پی ایس پی کا کہنا تھا کہ آئین میں ترامیم کی ضرورت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کو آئین کا حصہ بنایا جائے جبکہ لوکل گورنمنٹ کے اختیارات کو بھی آئین میں شامل کیا جائے۔  

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزيراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ایک تعصب زدہ شخصيت کے حامل ہیں اور کیا ایسے شخص کو وہ صوبہ حوالے کیا جانا چاہیے جس میں لاکھوں مہاجر اور پختون آباد ہوں۔ 

انہیں وزیراعلیٰ سندھ کے بیان پر کوئی تعجب نہیں ہوا ہم تو عرصہ دراز سے کہتے رہے ہیں کہ سندھ حکومت کے اقدامات سے لوگوں میں ریاست کے خلاف نفرت پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام، پارلیمنٹ، عدالتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو اس سنگین معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت 13 سالوں میں نہ صاف پانی دے سکی اور نہ ہی اس نے سیوریج کا کوئی نظام ہی دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی لاکھ نوکریوں میں کراچی اور حیدرآباد والوں کو ایک نوکری بھی نہیں دی گئی بلکہ 40 فیصد شہری کوٹہ پر بھی جعلی ڈومسائل پر لوگوں کو بھرتی کیا جارہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کے غصے کی وجہ یہ ہے کہ انہیں الطاف حیسن کی عادت ہے جو اس قسم کے اقدامات کے بعد رحمان ملک کی ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہوجاتے تھے۔ سربراہ پی ایس پی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اپنے ہاتھوں سے پچھلی مرتبہ بلدیاتی حکومت کے اختیارات صوبائی حکومت کو دیے تھے اور یہ ان کی کابینہ میں وزیر رہے ہیں۔ 

چیئرمین پیپلزپارٹی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی پیدائش سے پہلے 1988 میں بے نظیر بھٹو اور سن 2008 میں ان کے والد آصف علی زرداری ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ووٹ مانگنے گئے تھے اور اسی دہشت گرد پارٹی کو 8 سال تک گورنر بھی رکھا۔ 

سربراہ پی ایس پی کا کہنا تھا کہ 70 سال میں کوئی غیرسندھی اس صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں بنا، 70 سال سے فنڈ ان کے پاس آرہے ہیں مگر کراچی کو تو رہنے دو انہوں نے لاڑکانہ اور اندرون سندھ میں کیوں کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ سرکاری فنڈ کرپشن کرکے ختم کرلیتے ہیں تو پھر الزام لگاتے ہیں کہ پنجاب اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ زیادتی کررہے ہیں۔ 

MUSTAFA KAMAL

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div