ترک ڈراموں کا تعلق ہماری ثقافت سے نہیں، سیفی حسن

بشری انصاری کا موجودہ ڈراموں اورفلم پر مایوسی کا اظہار

اداکار و ہدایتکار سیفی حسن کا کہنا ہے کہ سرکاری ٹی وی ایسے ڈرامے دکھارہا ہے جس کا ہماری ثقافت سے تعلق نہیں ہے۔

کراچي آرٹس کونسل ميں جاری اردو کانفرنس کے تيسرے دن فنون کی صورتحال کے موضوع پ مبنی سیشن کا انعقاد ہوا جس میں سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری ، بی گل، سیفی حسن اور اصغر ندیم سید نے گفتگو کی ۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سیفی حسن کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی ایسے ڈرامے دکھارہا ہے جس کا ہماری ثقافت سے تعلق نہیں ہے ، اپنے ہیروز بنائے ہی نہیں ہم نے دوسروں کے ہیروز مستعار لیکر گانے بنائے جو تشدد پر مبنی تھے ایسے میں سیالکوٹ جیسے واقعات رونما ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈراموں کے زریعے اقوام کی تربیت ہوتی ہے ٹی وی معاشرے کی تربیت کرتا ہے لیکن ہم نے ٹی وی سے بڑے غلط کام لیے گئے ۔

معروف اداکارہ بشری انصاری نےموجودہ ڈرامےاورفلم کے موضوعات کومایوس کن قراردیا، بشری انصاری نے کہاکہ ماضی کی ترقی پسند ہیروئین اب ٹي وي پردکھائی نہیں دیتی۔

اداکارہ بشری انصاری کا کہنا تھا کہ ہم جس سفر کے راہی ہیں اس میں ہم پر کافی دباو رہا ، آرٹ اور کلچر کو تھرڈ کلاس چیز کی طرح لیا گیا ہم آرٹ کے متوالے دباو شکار ہوتے رہے کمرشل ڈراموں سے کافی چیزیں بہتر ہوئی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بہت اچھے پڑھنے لکھنے والے نوجوان آگے آرہے ہیں، ہمارے دور میں ہم نے فنون و لطیفہ کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی لیکن آج کل کے نوجوان کو یہ سہولت حاصل ہے اگر اس نوجوان نسل کو موقع نہ ملا تو وہ گھبرا کر بیرون ملک بھاگ جائیں گے یا پھر مایوس ہوکر فیلڈ ہی بدل لیں گے ۔

اردوکانفرنس کی فکری نشست میں ممتاز ادیب اصغرندیم سید نے پاکستانی فلمی صنعت کی بدحالی کاذمہ دارگزشتہ حکومتوں کوقراردیا۔

اصغر ندیم سید کا کہنا تھا کہ فلم کے عروج کا ایک دور تھا لیکن تھیٹر ایسا میڈیم ہے جسے پھلنا پھولنا چاہیئے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے بی گل کا کہنا تھا کہ آپ کوئی سنجیدہ بات کرنا چاہتے ہیں تو طعنے سننے کو ملتے ہیں، میرا میڈیم لکھنے کا ہے وہاں زبان کی سختی اتنی نہیں ہونی چاہیے غلط زبان سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

URDU CONFRENCE

ERTUGRAL GHAZI

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div