وی آئی پی شعلے: کیا کراچی کوآپریٹو مارکیٹ کو جلایاگیا؟

مارکیٹ ایسوسی ایشن اوربلڈر سے متعلق متضاداطلاعات سامنے آئی ہیں
فوٹو: اسکرین گریب، سماء
فوٹو: اسکرین گریب، سماء

آگ لگانا ایک پرفیکٹ جرم ہے، وہ تمام ثبوتوں کو بھی تباہ کردیتی ہیں۔ کراچی میں تفتیش کاروں کو ایسی ہی مشکل کا سامنا ہے جہاں 14 نومبر کو عبداللہ ہارون روڈ کے قریب کوآپریٹو مارکیٹ میں لگنے والی زبردست آگ نے صرف گراؤنڈ فلور کو خاکستر کیا لیکن مشتبہ طور پر تہہ خانے اور اوپر کی 6 منزلیں محفوظ رہیں۔

ایک فائر فائٹر کا کہنا تھا کہ ’’مارکیٹ کے اندر وی آئی پی شعلے تھے بھائی، یہ 21 21 سالہ کیریئر کی بدترین چیز تھی جو میں نے دیکھی‘‘۔

آگ لگنے کی اطلاع شام 5 بج کر 44 منٹ پر صدر کے فائرمین زوہیب حسین نے دی جو اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے چھٹی پر تھے، لیکن وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ زینب مارکیٹ کے ساتھ سڑک پر خریداری کررہے تھے۔ فائر ٹینڈرز کو صدر جی پی او کے سامنے مارکیٹ تک پہنچنے میں 10 منٹ لگے۔ صدر فائر اسٹیشن کے سربراہ ظہیر صدیقی کے مطابق صرف چھ منٹ میں اسے تھرڈ ڈگری فائر قرار دے دیا گیا تھا۔

آگ کے شعلے داخلی اور خارجی دروازوں پر لہرا رہے تھے اور فائر فائٹرز کو اندر جانے سے بھی روک رہے تھے۔ یہاں زیادہ تر اسٹاک کپڑوں کا تھا کیونکہ مارکیٹ میں مردانہ ملبوسات ململ کے کرتوں سے شیروانی فروخت کئے جاتے ہیں۔

قدرتی یا مصنوعی آگ

کراچی میں شاپنگ مالز اور بازاروں میں موسم سرما دوران خشک موسم اور برقی آلات پر اضافی بوجھ کی وجہ سے عام طور پر شارٹ سرکٹ سے آگ لگ جاتی ہے لیکن اس بار ایسا ہونے کی وجہ سے فائر فائٹرز کو شکوک کا شکار ہیں۔

ظہیر صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اتنی بڑی آگ کی وجہ معلوم کرنے کا کوئی طریقۂ کار نہیں ہے، فائر بریگیڈ کا محکمہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ کوآپریٹو مارکیٹ میں آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ تھی، کیونکہ یہ بہت بڑی تھی، اگر وہ اسے شارٹ سرکٹ کے طور پر رقم کرتے ہیں، تو انہیں اسے ثابت کرنا ہوگا اور یہاں کوئی ثبوت نہیں ہے کہ معاملہ کیا تھا۔

ظہیر صدیقی قیاس کرنے کے قابل تھے کہ اسے (آگ کو) تیز کرنے کیلئے کچھ استعمال کیا گیا تھا لیکن یہاں بھی ایک مسئلہ ہے۔ ’’سفید فاسفورس ایک کیمیکل ہے جو عام طور پر آتشزنی میں استعمال ہوتا ہے، کیونکہ یہ فوری طور پر آگ پکڑتا ہے اور کوئی ثبوت نہیں چھوڑتا‘‘۔

آگ لگنے کے بعد کسی کو بھی بازار میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور 19 نومبر کو ہی دکان کے مالکان کو اندر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

پولیس نے تہہ خانے کی دکانوں کے مالکان کو دوبارہ کاروبار پر جانے کی اجازت دے دی حالانکہ تفتیش ختم نہیں ہوئی تھی۔

دو گروپوں کی لڑائی

کیس کی تفتیش انویسٹی گیشن آفیسر عبدالرزاق کررہے ہیں، جنہوں نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ سی سی ٹی وی ریکارڈنگ یا ڈی وی آر، دکان کے شٹر اور ریت کو فارنزک تحقیقات کیلئے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔

اس دوران غصہ اور قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ صدر کوآپریٹو مارکیٹ کے صدر محمد فیروز نے کہا کہ بلڈر نے ہماری دکانوں کو آگ لگا دی۔ ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آگ لگی ہو اور اس نے صرف ہماری دکانوں کو ہی لپیٹ میں لیا ہو اور بلڈر کی منزلیں مکمل طور پر محفوظ رہیں؟‘‘۔

ان کے مطابق گراؤنڈ اور پہلی منزل پر 600 دکانیں جل گئیں، یہ وہ منزلیں ہیں جو مارکیٹ ایسوسی ایشن کے زیر انتظام ہیں۔

بازار عام طور پر اتوار کو بند رہتا ہے، اس اتوار کو عصر کی نماز کے وقت دروازے کھول دیئے گئے اور اسی وقت آگ لگی۔ فیروز نے مزید کہا کہ ایک ہی وقت میں پانچوں گیٹ جل گئے۔ زمین سے پہلی منزل تک جانیوالے ہوادان نے آگ پھیلنا ممکن بنادیا۔

خوش قسمتی سے سی سی ٹی وی کا ڈی وی آر محفوظ رہا اور اسے فارنزک تحقیقات کیلئے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔ فیروز کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈی وی آر ریکارڈنگ کی ایک کاپی اپنے پاس رکھی تھی، ہم کسی پر بھروسہ نہیں کرتے۔ پولیس کے تفتیش کاروں نے 22 نومبر کو ڈی وی آر قبضے میں لیا تھا۔

یہ الزامات کوآپریٹو مارکیٹ میں دو فریقین کے درمیان تنازع سے پیدا ہوئے ہیں۔ دکان کے مالکان اور ایک بلڈر جو توسیع کرنا چاہتے تھے۔

دکاندار 60 سال سے گراؤنڈ اور فرسٹ فلور پر اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔ 1993 میں ایک بلڈر نے سندھ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ سے مزید منزلیں اور دکانیں تعمیر کرنے کا ٹھیکہ حاصل کیا۔ سندھ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ اور میسرز صدر مارکیٹ ڈیولپمنٹ کنسورشیم کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے جو کہ میسرز پری فیب سسٹم (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور الضیاء ایسوسی ایٹس، پاکستان کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

معاہدے کے مطابق کنسورشیم پرانے بازار کی تزین و آرائش اور تجدید نو کے ذریعے اپنا پیسہ کمائے گا، جو اصل میں تہہ خانے، گراؤنڈ اور پہلی منزل پر مشتمل تھا۔ کنسورشیم 6 منزلوں پر اضافہ کرسکتا ہے اور پھر وہاں بنی دکانیں اور دفاتر کی بکنگ کرسکتا ہے۔

پرانے دکانداروں نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرکے اس تبدیلی کی مخالفت کی۔ کنسورشیم کے منیجر توقیر احمد نے کہا کہ وہ 1997ء سے 1999ء تک کچھ کام کروانے میں کامیاب ہوگئے، اب منزلیں تیار ہیں اور دکانوں کی بکنگ ہوچکی ہیں۔

دکانوں کے مالکان کی مارکیٹ ایسوسی ایشن چاہتی تھی کہ کنسورشیم نہ صرف انہیں اضافی دکانیں دے بلکہ انہیں مالکانہ حقوق بھی دے۔ توقیر احمد نے وضاحت کی کہ ہم یہ معاہدے کے مطابق کرسکتے ہیں۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی اوپری منزلوں میں نئی بنائی گئی دکانوں کی جگہیں بک کرنے یا دکانوں کو 6 ماہ میں کرایہ دار کے طور پر کرایہ پر دینے کیلئے آگے نہیں آتا ہے، تو کنسورشیم دکان کے یونٹس کو مستقل طور پر فروخت کرنے کیلئے آزاد ہوگا، جس کیلئے خریدار کے ذریعے سوسائٹی کو قابل ادائیگی مینٹی ننس چارجز کیلئے الگ شق ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ ایسوسی ایشن آپس میں جھگڑ رہی تھی، لیکن اس آگ کے بعد، وہ متحد ہوگئے ہیں، ہماری تمام منزلیں آگ سے بچ گئیں کیونکہ آگ کے دوسری منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی قابو پالیا گیا تھا۔

آتشزنی کے ماہرین کے مطابق یہ کیسے ہوتا ہے

اگر آپ آتشزنی کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں، تو پوچھنے کیلئے بہترین لوگ فارنزک ماہرین تعلیم نہیں جو جرم کے ارتکاب کے بعد اس کا مطالعہ کرتے ہیں، بلکہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پہلے آگ لگائی ہو۔ سماء ڈیجیٹل نے گڈو سے بات کی جو ایک سیاسی کارکن ہے، وہ کبھی کراچی میں آتشزنی کے کئی مقدمات میں ملوث تھا اور حال ہی میں بری ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار ہم نے گولیمار میں پیتل گلی کے قریب ایک بازار کو آگ لگادی۔ اس کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک طریقۂ کار اپنایا جس میں ایک ٹیم رات کو بازار میں داخل ہوئی اور بجلی کے تاروں کو چھیل دیا، اس کے بعد ایک اور ٹیم مارکیٹ کے گیٹ پر پیٹرول چھڑک کر جائے وقوعہ سے چلی گئی، جس کے بعد تیسری ٹیم نے آخری کام کیا، جس نے مخصوص جگہوں پر آگ لگادی۔ گڈو نے کہا کہ ہمارے دور میں سی سی ٹی وی کیمرے عام نہیں تھے لہذا ہمارے لئے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا آسان تھا۔

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ زلزلہ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود رفیع کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کا انحصار مہارت اور ایندھن کی مقدار و معیار پر ہوتا ہے، کنٹرول آتشزدگی میں ایندھن جلتا ہے اور کچھ نہیں۔

فائر پروٹیکشن انڈسٹری آف پاکستان کے صدر محمد عمران تاج نے بتایا کہ تفتیش کاروں کو اتوار کو مارکیٹ میں نقل و حرکت کا مطالعہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اتوار کو کسی بھی فرد یا کسی بھی سرگرمی کی موجودگی کنٹرول شدہ آتشزدگی کا امکان ثابت کرسکتی ہے۔ عمران تاج نے مزید کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا، آگ ثبوت چھوڑ دے گی، آپ کو صرف یہ جاننا ہوگا کہ کہاں دیکھنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ تباہ شدہ عمارت کی چھت سے حاصل کیا جاسکتا ہے، ثبوت ہمیشہ آگ سے متاثرہ عمارت کی چھت پر جمع ہوتے ہیں۔

 سماء ٹی وی کو فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام پر فالو کریں اور یوٹیوب پر لائیو دیکھیں۔

CO-OPERATIVE MARKET KARACHI

Tabool ads will show in this div