وفاقی محتسب کشمالہ طارق خود ہراسانی کا شکار

میرے دور میں جنسی ہراسانی کے کیسز میں 7گنااضافہ ہوگیا

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کہتی ہیں کہ مجھے کئی مرتبہ ہراساں کیا گیا، اس عہدے پر بھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، میرے دور میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کو سنجیدگی سے لیا گیا، بیورو کریٹس، سرکاری افسران، بینک اور کئی اداروں کے سربراہان کو استعفیٰ دینا پڑا۔

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے نمائندہ سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتايا کہ مجھے کئی مرتبہ ہراساں کیا گیا، اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی انہيں ہراساں کیا جاتا رہا، میرے دور میں جنسی ہراسانی کے کیسز میں 7 گنا اضافہ ہوگیا۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے میری کردار کُشی کی گئی، استعفیٰ لینے کیلئے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا۔

سابق رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ سیاست سے علیحدگی کے بعد بہت اچھا محسوس کرتی ہوں، واپس اپنی ہی فیلڈ میں کام کرنا بہت اچھا لگا۔

کشمالہ طارق کا کہنا ہے کہ جنسی ہراسانی کے کیسز میں بیوروکریٹ، 22 گریڈ کے افسر بھی شامل ہیں، بینکوں اور بڑی بڑی آرگنائزیشن کے ہیڈز کو اس معاملے پر استعفیٰ دینا پڑا۔

 سماء ٹی وی کو فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام پر فالو کریں اور یوٹیوب پر لائیو دیکھیں۔

KASHMALA TARIQ

Federal Ombudsperson

Tabool ads will show in this div