عدالتیں آزاد ہیں،آزادی سے فیصلے دیں گی،جسٹس گلزاراحمد
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کوئی ذہن نہیں ہے بلکہ ہر جج قانون کے مطابق اپنا فیصلہ دیتا ہے۔عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی۔
ہفتے کولاہور میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پنجاب بار کونسل کی تقریب سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ وکلاء کا کام ججوں کی معاونت کرنا ہے اگر وکلاء ججوں کی معاونت کی بجائے جج کے ساتھ بدتمیزی کریں تو یہ وکالت کے شعبہ کے خلاف ہے۔ وکلاء کو معلوم ہونا چاہیے کہ عدالت میں کس طرح سے پیش آنا ہے اور بار کونسل کو چاہیے کہ نئے آنے والے وکلاء کو قوانین کا اردو میں ترجمہ کروا کردیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نئے آنے والے وکلاء کو علم ہونا چاہئے کہ انھیں کس کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔ بار کونسل کی کمیٹی ہونی چاہیے جو وکیل کا لائسنس ملنے کے وقت اس وکیل سے سوالات پوچھے اور اس کا وژن جانے۔اگر کسی نئے وکیل کو علم نہ ہو تو بار کونسل کمیٹی فوری اس کو گائیڈ لائن فراہم کرے۔
قانون سازی سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا کوئی ذہن نہیں ہے بلکہ ہر جج قانون کے مطابق اپنا فیصلہ دیتا ہے۔عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی۔عدلیہ کا سب سے بڑا مسئلہ زیرِالتوا کیسز کا ہے۔ کرونا کے باعث عدالتیں میں کام کا بوجھ مزید بڑھا تاہم اب پاکستان میں کرونا کے حالات بہتر ہیں لیکن آنے والے دنوں کا علم نہیں کہ کیا ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ملک میں ماتحت عدالتوں کا بہت برا حال ہے اور حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ متعلقہ چیف جسٹس صاحبان اس حوالے سے اقدامات کریں کیوں کہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کو تحفظ ملنا چاہیے اوراس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔