کرونا کے اومی کرون ویرینٹ کے فلم پوسٹرکی حقیقت کھل گئی

اس ویرینٹ سے متعلق نت نئی کہانیاں سامنے آر ہی ہیں

کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ ’اومی کرون‘ آتے ہی  دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کئی ممالک نے پابندیاں بھی عائد کرنا شروع کردی ہیں۔

وائرس کی نئی لہر کے خدشات ظاہر ہونے کے بعد سے اومی کرون ویرینٹ سے متعلق نت نئی کہانیاں سامنے آر ہی ہیں۔سوشل میڈیا پر ’دی اومی کرون ویرینٹ‘ نامی فلم کا پوسٹر وائرل ہورہا ہے جس کی ٹیگ لائن میں لکھا ہوا ہے کہ ’دا ڈے دا ارتھ واز ٹرنڈ انٹو آ سیمیٹری‘ اس کا مطلب ہے کہ ’وہ دن جب زمین، قبرستان میں تبدیل ہوگئی تھی‘۔

ساتھ ہی یہ کہا جارہا ہے کہ یہ فلم 1963 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس کی کہانی کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کے گرد گھومتی ہے۔

بھارتی ڈائریکٹر رام گوپال ورما نے بھی اس وائرل پوسٹر کو شیئر کیا اور کیپشن میں لکھا کہ ’یقین کریں یا بے ہوش ہوجائیں، یہ فلم 1963 میں آئی تھی، ٹیگ لائن چیک کریں‘۔

رام گوپال کی اس ٹویٹ کے بعد اکثر سوشل میڈیا صارفین نے اپنے تبصروں کا اظہار شروع کردیا کہ ایسا ہے بھی یا نہیں اور اس کے بعد سوشل میڈیا پر اومی کرون ویرینٹ کا ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

اس مبینہ فلم کے پوسٹرز نے ایک بار پھر ان سازشی نظریات کو جنم دے دیا ہے جس کے حوالے سے انٹرنیٹ صارفین کہہ رہے ہیں کہ عالمی وبا کی منصوبہ بندی ایک طویل عرصے سے کی گئی تھی۔

تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا یہ پوسٹر اصل نہیں ہے بلکہ 1974میں ریلیز ہونے والی فلم ’فیز 4‘ کا ایڈیٹڈ ورژن ہے۔

آئرلینڈ کی ڈائریکٹر اور رائٹر بیکی چیٹل نے محض مزاحیہ انداز میں بنایا تھا، انہوں نے گزشتہ ماہ 28 نومبر کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے 3 پوسٹرز شیئر کیے  تھے اور کہا تھا کہ’میں نے دی اومی کرون ویرینٹ کو 70 کی دہائی میں بننے والی فلموں کے پوسٹرز میں فوٹوشاپ کردیا ہے‘۔

مگر یہ پوسٹر وائرل ہونے اور وسیع پیمانے پر گمراہ کن معلومات پھیلنے کے بعد  بیکی چیٹل نے یکم دسمبر کو ایک اور ٹویٹ کی اور وضاحت دی کہ ’ یہ بات میرے علم میں لائی گئی ہے کہ میرا ایک پوسٹر کرونا وائرس سے متعلق کسی من گھڑت کہانی ثبوت کے طور پر ہسپانوی ٹوئٹر پر گردش کردیا ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’اومی کرون ویرینٹ‘ کا نام انہیں 1970 کی دہائی کی کسی سائنش فکشن فلم کے نام جیسا لگا اور اسی لیے انہوں نے تفریح کی غرض سے یہ پوسٹررز بنادیے تھے۔بیکی چیٹل نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ ان کے ’مذاق‘ کو سنجیدہ نہ لیں۔

اگرچہ یہ پوسٹر اصل فلم  کا نہیں لیکن انبٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (آئی ایم ڈی بی) کے مطابق ’اومی کرون‘ نامی پہلی فلم 1963 میں ریلیز ہوئی تھی جس کی کہانی یہ تھی دنیا سے دور کسی اور سیارے کا ایلین (خلائی مخلوق) انسانی شکل میں  زمین پر رہنے والے لوگوں کو جاننے کے لیے آتا ہے مگر اس میں وائرس کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

بعدازاں اومی کرون کا لفظ 2013 میں ایک اور فلم میں استعمال ہوا تھا جس کا نام  ’دا وزیٹر فرام پلیںٹ اومی کرون‘ تھا، آئی ایم ڈی بی کے مطابق اس فلم میں وائرس کا ذکر تو تھا لیکن وہ ’بوٹینیکل‘ (یعنی پودوں سے متعلق) وائرس تھا۔

انٹرٹینمنٹ

OMICRON

Coronavius

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div