کروناکی نئی قسم کو’اومی کرون‘نام کیوں دیا گیا؟

کرونا کی نئی قسم اومی کرون نے دنیا میں آتے ہی کھلبلی مچادی ہے اور اس کے خدشات پر قابو پانے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں سفری پابندیاں بھی عائد کی جارہی ہیں مگر وائرس کی اس قسم کے نام کے انتخاب کے حوالے سے کچھ الجھن موجود ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کے مختلف ویرنٹس کے ناموں کے لیے یونانی حروف تہجی کا استعمال کیا جارہا ہے جن میں ڈیلٹا سب سے زیادہ پھیلا اور دیگر 8 ویرنٹس بشمول ایپسیلون، آئیوٹا اور لیمبڈا اب تقریباً ختم ہوگئے ہیں۔
تاہم جب گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ میں غیر معمولی سائنسی نام پر مشتمل کرونا ویرینٹ بی.1.1.529 سامنے آیا تو مبصرین کو توقع تھی کہ یونانی حروف تہجی کی ترتیب پرچلتے ہوئے ڈبلیو ایچ او اسے ’نو‘ کا نام دے گا لیکن عالمی ادارہ صحت نے اس قسم کو نا تو ’نو‘ کا نام دیا بلکہ اس سے اگلے حروف ’ سائی‘ کا بھی انتخاب نہیں کیا۔
ڈبلیو ایچ او نے نئے ویرینٹ کے لیے یونانی حروف تہجی کے 13ویں اور 14ویں حروف کے بجائے 15ویں حروف اومی کرون کا استعمال کیا اورعالمی ادارہ صحت کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ای میل کیے گئے بیان میں بتایا کہ ’نو‘ کو ’نیو‘(نیا) سمجھا جاتا ہے اور ’سائی‘ کو اس لیے استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ یہ ایک عام سرنیم ہے ورنہ نئی بیماریوں کے نام رکھنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے بہترین طریقے یہ ہیں کہ کسی بھی ثقافتی، سماجی، قومی، علاقائی، پیشہ ورانہ یا نسلی گروہوں کا نام استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔
اگرچہ یونانی زبان میں ’سائی ‘ کا تلفظ مختلف ہے لیکن یہ چین کے صدر شی جن پنگ کے سر نیم شی سے مماثلت رکھتا ہے جس کے باعث یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ ڈبلیو ایچ او نے شاید اسی وجہ سے ویرینٹ کو یہ نام نہیں دیا۔
دوسری جانب چین نے خود کو کرونا وبا سے دور کرنے کی کوشش کی ہے اور ان دعووں کو بھی مسترد کیا ہے کہ وائرس چین کے شہر ووہان سے پھیلا۔
بیماریوں کے نام سے متعلق ڈبلیو ایچ او نے مئی میں کہا تھا کہ بیماریوں کے سائنسی کی ادائیگی اور انہیں یاد رکھنا مشکل ہوسکتا ہے اور یہ غلط رپورٹنگ کا شکار بھی ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں لوف ویرینٹس کا نام ان جگہوں سے منسوب کرتے ہیں جہاں سے وائرس پھیلنا شروع ہوا اور یہ امتیازی سلوک ہے، اسی امتیازی سلوک سے گریز کے ڈبلیو ایچ وائرسز کے ناموں کو دنیا کے مخصوص خطوں سے منسوب کرنے سے گریز کررہا ہے۔
اسی وجہ سے ڈبلیو ایچ او نے کرونا کی نئی قسم کو اومی کرون کا نام دیا اور اگر کوئی نیا ویرینٹ سامنے آتا ہے تو یونانی حروف تہجی میں مزید 9 حروف موجود ہیں جبکہ اگلا حرف پائی ہے۔