سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں سندھ حکومت کی ترامیم مسترد
ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی اور جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی سے منظور سندھ لوکل گورنمنٹ ترميمی بل مسترد کردیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ اس نظام کیخلاف ہر طرح کی جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پيپلزپارٹی کا طاقت کے نشے ميں منظور کرایا گیا بل جمہوريت پر سياہ دھبہ ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بل کے ذريعے کراچی کے عوام عوام کی تذليل کی گئی۔
پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے جمعہ کو سندھ اسمبلی سے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ (ایس ایل جی اے) میں ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرایا تھا، بل پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا تھا۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں پر قبضہ کرنے والے نئے بلدیاتی نظام کو رد کرتے ہیں، ہم نئے بلدیاتی نظام کیخلاف ہر طرح کی جدوجہد کرنے اور باہر نکلنے کو تیار ہیں، غلامی کی جو زنجیر ہمارے گرد بنی جارہی ہے اس کو توڑنے کیلئے گھروں سے نکلنا ہوگا۔
مزید جانیے: سندھ اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترامیم منظور
ان کا کہنا ہے کہ مردم شماری میں 70 سالوں سے مہاجروں کو کم گنا جارہا ہے، ماضی کی مردم شماریوں میں بھی ہمارے ساتھ دھوکہ بازی ہوتی رہی، عدالتوں سے نکل کر ایوانوں تک میں مردم شماری کے حوالے سے جدوجہد کرتے آئے ہیں، تاریخ میں پہلی دفعہ ہماری جدوجہد سے وقت سے پہلے مردم شماری ہونے جارہی ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہم صوبے کے نعرے سے پیچھے نہیں ہٹے، ایوان میں صوبے کا مطالبہ لکھ دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے بھی سندھ بلدیاتی حکومت ترمیمی بل کو مسترد کردیا۔ حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں سندھ حکومت نے بلدیات کے پاس رہ جانے والے ادارے بھی لے لئے، بل کے ذريعے کراچی کے عوام کی تذليل کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے پاس کيا گيا بل لولا لنگڑا ہے، یہ کراچی پر قبضہ چاہتے ہیں، کے ایم سی میڈیکل کالج، عباسی شہید اسپتال پر قبضہ کرلیا گیا۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی پيپلز پارٹی کی جمہوری دہشتگردی کا شکار ہے پيپلزپارٹی نے طاقت کے نشے ميں سندھ اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ترميمی بل منظور کرايا، يہ جمہوريت پر سياہ دھبہ ہے، ترميم کرکے سندھ حکومت نے کے ايم سی کے سارے اداروں پر قبضہ کرليا ہے۔