گیس کارگولینےمیں کسی وزیرکاعمل دخل نہیں ہوتا ہے،حماد اظہر

سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ گیس کارگو خریدنے میں کسی وزیر کا عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ یہ فیصلہ ایک آزاد و غیرجانبدار بورڈ اتفاق رائے یا ووٹنگ کے ذریعے کرتا ہے۔

سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ آج تک میڈیا میں کوئی اس مسئلے کو ٹھیک طریقے سے پیش نہیں کرسکا اس لیے غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف 28 فیصد لوگوں کو گیس کنکشن کی سہولت میسر ہے جبکہ باقی 70 فیصد اس سہولت سے محروم ہیں۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گیس کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے جبکہ پاکستان میں بھی پچھلے 10 سال سے سردیوں میں گیس کا شارٹ فال آتا ہے ایل این جی سے اس معاملے کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس گھریلو صارفین کو ایل این جی دینے کا قانون ہی موجود نہیں ہے کیوں کہ یہ بہت مہنگی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر ہم لوکل گیس صارفین کو ایل این جی دے دیں تو ہمیں ایک کارگو پر 7 ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا، ہم انڈسٹری سے ایل این جی ٹیرف چارج نہیں کرسکتے قانون ہمیں اس کی اجازت نہیں دیتا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ لوکل گیس کی جگہ ایل این جی کو متبادل کے طور پر استعمال کرنے کا ن لیگ کا فارمولا فیل ہوچکا ہے اور اس سے صرف  تین، چار کارگو سسٹم میں ڈالنے سے ہمیں 100 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایل این جی کی صرف 12 کارگو امپورٹ کرسکتے ہیں ہم نے صرف ایک بار 13 کارگو منگوائے تھے جس سے زیادہ کے ہمارے پاس گنجائش نہیں ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پورے سال کا حساب لگا کے کہنا کہ چوں کہ اس مہینے میں ایل این جی سستی تھی تو حکومت کو اس مہینے میں ہی ایل این جی خریدنی چاہیے تھی بظاہر یہ کہنا آسان ہے مگر یہ بات غلط اس لیے ہیں کہ ہمارے پاس اتنی اسٹوریج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تقریباً ہر ماہ کارگو بک کرنے ہوتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ 12 کارگو  منگواسکتے ہیں جن میں سے ہم نے 10 منگوائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا ہوتا ہے کہ ڈومیسٹک گیس شارٹ فال ایل این جی بروقت نہ خریدنے کی وجہ سے ہے حالاں کہ ایل این جی ڈومیسٹک سیکٹر کو دیا ہی نہیں جاتا، گیس شارٹ فال کی وجہ ملک میں لوکل گیس کی پیداور میں کمی ہے اگر لوکل گیس شارٹ فال ایل این جی سے بھریں گے تو ہمیں قیمت 5 فیصد بڑھانی پڑیں گی۔

وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ایل این جی ن لیگ دور سے آج دگنی استعمال ہورہی ہے دو مہینے میں دوسرا ٹرمینل لگے گا جس کا کرایہ حکومت کو نہیں دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم ورچوئل ایل این جی پر کام کررہے یں جس کے لیے پورٹ قاسم یا گوادر میں عنقریب دو ٹرمینل بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ایل این جی کے حوالے سے غلط بیانی کررہے ہیں لیکن اگر ان کو کورٹ لے جانا شروع کیا تو پھر مجھے روز عدالتوں میں جانا پڑے گا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پچھلے دور میں ایسے بجلی گھر بنائے گئے ہیں جو سستی گیس خرید کر اس سے بجلی بناتے ہیں جسے پھر ہم سبسیڈائزڈ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔اب ہم نے ایک سیزنل پیکج کا اعلان کیا ہے جس سے مطلوبہ لوگوں کو بجلی کی قیمتوں میں رعایت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ زیرو سے 200 روپے یونٹ تک واپڈا کے صارفین کو لائف یوزر ڈکلئیر کریں گے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چوتھی مرتبہ حکومت نے گيس وقت پرنہيں خريدی، حکومت کو دنیا کی سستی ترین گیس مل رہی تھی لیکن بروقت نہیں لی گئی تاہم حکومت کوغلطیاں تسلیم کرکےآگے بڑھناچاہیے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت ایک کارگو پر 64 ملین ڈالرزیادہ دے رہی ہے حکومت کوپچھلے سال يہی کارگوز 4 ڈالرپرمل رہے تھے۔ حکومت گیس کے16 کارگو منگواسکتی تھی جو نہیں منگوائے گئے۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ملکی قرضے جی ڈی پی کے برابرہوچکے ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے20 ہزارارب روپے کے قرضے بڑھائے۔انہوں نے کہ منی بجٹ اور17 فیصدجی ایس ٹی سےعوام پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے، حکومت نئے ٹیکس سے معیشت پر بوجھ ڈال رہی ہے۔

LNG Terminal

Hamad Azhar

Tabool ads will show in this div