ہرنائی: حملہ آوروں کی فائرنگ، 3 کان کن قتل

بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے 3 کان کنوں کو قتل کردیا۔
لیویز کے مطابق واقعہ ہرنائی میں شاہرگ کے علاقے ذالاوان میں پیش آیا۔ حملہ آوروں نے کوئلہ کان میں کام کرنے والے مزدوروں پر فائرنگ کی۔ تینوں مزدور امان اللہ تارن کے کوئلہ کان میں کام کر رہے تھے۔
لیویز کے مطابق مزدروں کا تعلق افغانستان کے علاقے قندھار سے ہے، جن کی شناخت جمعہ خان، عزت خان اور رحمت خان کے ناموں سے کی گئی ہے۔ لاشوں کو ضروری کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ہرنائی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی جانب سے ’ہرنائی بچاؤ تحریک‘ کے زیرِ اہتمام مطالبات کے حق میں کوئٹہ ہرنائی قومی شاہراہ پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔
’ہرنائی بچاؤ تحریک‘ کے کارکنوں نے ہرنائی کوئٹہ قومی شاہراہ کو ٹائر جلا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے ضلع میں پانی، بجلی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں اکثر و بیشتر کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں پر حملے کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں جنوری میں بلوچستان کے ہی علاقے مچھ میں 10 کان کنوں کو ذبح کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم داعش نے ان کی ویب سائٹ عماق پر قبول کی تھی۔ جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔ اس سے قبل بھی ہزارہ برادری اور دیگر مسلک سے وابستہ افراد پر حملے اور قتل کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی گئی ہیں۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسلح ملزمان نے مچھ کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو پہلے اغوا کیا اور پھر قریبی پہاڑی علاقوں میں لے گئے، جہاں انہیں قتل کردیا گیا۔
سانحہ مچھ کے بعد شہدا کے ورثا نے کوئٹہ میں میتوں کے ہمراہ کراچی اور لاہور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں دھرنے دیے جب کہ کراچی میں 30 سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے تھے۔ ہزارہ برادری کا احتجاجی دھرنا کئی روز تک جاری رہا تھا۔
The condemnable killing of 11 innocent coal miners in Machh Balochistan is yet another cowardly inhumane act of terrorism. Have asked the FC to use all resources to apprehend these killers & bring them to justice. The families of the victims will not be left abandoned by the govt
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 3, 2021
سانحہء مچھ کے شھداء کی تدفین کر دی گئی، علی حیدر رضوی، زلفی بخاری کے ہمراہ نمازِ جنازہ میں شرکت کی، وزیراعظم عمران خان کوئٹہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں اور تدفین کے فوراً بعد شھداء کے لواحقین سے ملیں گے تعزیت و فاتحہ خوانی کریں گے ان کے غم میں شریک ہوں گے۔ #TogetherWeRise pic.twitter.com/wDcxCaY0Fm
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) January 9, 2021
سانحہ مچھ کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور ہزارہ برادری کے ساتھ ملاقات کی اور مچھ واقعے میں شہید کان کنوں کے لواحقین کے ساتھ وقت گزارا۔
انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور لواحقین کو یقین دلایا کہ اندوہناک واقعہ میں ملوث افراد کو جلد کٹہرے میں لایا جائے گا۔ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے، بلوچستان میں ترقی سے ہی ملک میں ترقی ہوگی، ملک دشمن قوتوں کو انتشار پھیلانے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔