دو چار ہاتھ جب کہ لب بام رہ گیا

دبئی میں پاکستان کو ورلڈ ٹی 20 کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے شکست کیا دی تو یوں محسوس ہوا کہ دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا۔ بظاہر جیتی ہوئی بازی ہارنے پر جہاں قومی ٹیم صدمے کا شکار ہے وہیں پوری قوم پر بھی سکوت طاری ہے۔ کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ آسٹریلیا نے پاکستان کو یوں سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دی ہو۔
سال 1987 کے عالمی کپ میں جب پاکستان اور آسٹریلیا لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں مدمقابل ہوئے تو عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی ٹیم فیورٹ تھی۔ کینگروز بھی ایلن بارڈر کی قیادت میں جیت کے لیے پرعزم تھے۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو مقررہ 50 اوورز میں 267 رنز بناڈالے۔ یہ اس وقت کی کرکٹ کے حساب سے بڑا اسکور تھے۔ پاکستان کی جانب سے فاسٹ بالر سلیم جعفر نے 6 اوورز میں 57 رنز دئیے۔ انھوں نے اپنے چھٹے اوور میں 18 رنز دئیے جو اس میچ میں آسٹریلیا کی جیت کا فرق تھا۔ پاکستان کی پوری ٹیم 49 اوورز میں 249 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی اور یوں ایڈن گارڈن کلکتہ میں ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔
لارڈز کے تاریخی میدان پر 1999 میں پاکستان اور آسٹریلیا عالمی کپ کے فائنل میں دوبارہ مدمقابل ہوئے تو اس بار بھی پاکستان کو فیورٹ ٹیم کا درجہ حاصل تھا۔ وسیم اکرم کی قیادت میں پاکستان کی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا تاہم اسٹیو وا کی ٹیم نے پاکستان کو چاروں خانے چت کردیا۔ پاکستان کی ٹیم فائنل میچ میں صرف 132 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی اور فاتح ٹیم نے صرف 2 وکٹ کے نقصان پر ہدف پورا کرکے پاکستانیوں کے دل توڑ دئیے۔
پھر ٹی 20 کرکٹ کی دھوم شروع ہوئی تو شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستان نے تیسرے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کا سامنا کیا۔ مائیکل کلارک کی قیادت میں آسٹریلیا کی ٹیم میں مائیک ہسی جیسا سپراسٹار بلےباز موجود تھا۔ ہسی نے پاکستان کے اسکور 191 رنز کے جواب میں بھرپوربیٹنگ کی۔ اسٹار پرفارمر سعید اجمل کو 3.5 اوورز میں 46 رنز پڑے جس میں ہسی کے دھواں دھار چھکے بھی شامل تھے اور پاکستان میچ کے آخری اوور میں ایک بار پھر سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے 3 وکٹ سے ہار گیا۔
ورلڈ کپ 2015 کے کوارٹر فائنل میں پاکستان کا مقابلہ آسٹریلیا سے ایڈیلیڈ میں ہوا۔ مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے 49.5 اوورز میں 213 رنز اسکور کئے۔ اسکور اگرچہ کم تھا مگر پاکستانی بالرز نے آسٹریلیا کی ابتدائی 3 وکٹیں صرف 59 رنز پر گرا کر قوم کو جیت کی کچھ امید دلادی۔ اس میچ میں فاسٹ بالر وہاب ریاض کا شین واٹسن کو خطرناک اسپیل مداحوں کو مدتوں یاد رہے گا۔ وہاب ریاض کی گیند پر راحت علی نے واٹسن کا آسان کیچ چھوڑا تو پاکستان کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔ واٹسن نے 66 گیندوں پر 64 رنز بناکر میچ آسٹریلیا کے نام کیا اور پاکستان کا میچ جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
دبئی میں ورلڈ ٹی 20 کے سیمی فائنل میں جب پاکستان اور آسٹریلیا مدمقابل ہوئے تو بابر اعظم کی ٹیم ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے فیورٹ تھی۔ پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں آسٹریلیا کو جیت کے لیے 176 رنز کا ہدف دیا۔ اگرچہ پاکستانی بالرز نے ابتدا میں اچھی بالنگ کی مگر کھیل کے آخری لمحات میں وکٹ کیپر بیٹسمین میتھوو ویڈ کا کیچ حسن علی نے گرا کر میچ کو پاکستان سے دور کردیا۔ اس کیچ ڈراپ ہونے کے بعد میتھوو ویڈ نے فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کو 3 چھکے مار کر آسٹریلیا کی جیت یقینی بنائی اور پاکستان کا فائنل کھیلنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔