ویڈیو:طالبان نے افغان فضائیہ کو دوبارہ فعال کردیا

فضائیہ کے پائلٹس واپس آچکے ہیں،طالبان

طالبان عسکری حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شمالی شہر مزارشریف میں امارت اسلامی فضائیہ کو دوبارہ فعال کردیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق فضائیہ کے پائلٹس اور ٹیکنیشن اپنے فرائض پر واپس آچکے ہیں اور امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے ساتھ مل کر ملک کی خدمت کررہے ہیں۔

اس سے قبل 2 نومبر کو کابل کے وسط میں واقع اہم ترین فوجی اسپتال پر ہونے والے داعش کے حملے کےوقت کلیئرنس آپریشن کےلئے بھی طالبان نے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا تھا جبکہ قندہار میں ایک فوجی پریڈ میں بھی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کو نمائش کےلئے پیش کیا گیا تھا۔

طالبان کے پاس کتنے طیارے ہوسکتے ہیں؟

پچیس آگست کو کیپٹل ہل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی کانگریس کے رکن جم بینکس کا کہنا تھا کہ افغان نیشنل آرمی نے 85 ملین ڈالر کا امریکی سازو سامان طالبان کے ہاتھوں میں جانے دیا جس میں 75 ہزار گاڑیوں اور 6 لاکھ سے زائد ہتھیاروں کے علاوہ 200 سے زائد طیارے اور ہیلی کاپٹرز بھی شامل تھے۔

جم بینکس کا کہنا تھا کہ طالبان کے پاس اس وقت دنیا کے 85 فیصد ممالک سے زیادہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز موجود ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق افغان نیشنل آرمی کے پاس کل 220 جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹرز موجود تھے جن میں سے زیادہ تر ہیلی کاپٹرز تھے لیکن طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں موجود طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی تعداد صرف 160 ہے کیوں کہ باقی ہیلی کاپٹرز اور طیاروں میں افغان ایئرفورس کے اہلکار پڑوسی ممالک فرار ہوگئے۔

افغان فضائیہ کے ہیلی کاپٹر اور جہاز تو تاحال ازبکستان کے ایئرپورٹس پر موجود ہے تاہم ازبکستان میں پھسنے افغان پائلٹس تقریباً 3 ماہ بعد امریکا جانے کےلئے دبئی پہنچ گئے ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے 11 نومبر جمعرات کے روز بتایا کہ بدھ کی صبح تقریباً 140 افغان پائلٹ دارالحکومت دوشنبہ سے ابوظہبی پہنچے تھے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں امریکی سفارت خانہ جلد ہی ان افغان پائلٹوں کو امریکہ لانے کا عمل شروع کر دے گا۔

تاجک میڈیا کے مطابق پیر سے اب تک کل 191 افغان شہریوں کو تاجکستان سے یو اے ای پہنچایا گیا ہے جن میں 143پائلٹ بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب بدھ کو کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے سابق حکومت کے ملازمین کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے لہذا جو پائلٹس ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں وہ ملک واپس لوٹ جائے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے افغان پائلٹس کے ملک چھوڑنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں دعوت دے رہے ہیں کہ وہ واپس آکر ملک کی خدمت کرے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ ہے نہ ہمارا ان کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ پائلٹوں کو واپس آنے کی صورت میں انہیں فوج یا سول ایوی ایشن میں دوبارہ ملازمت دی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ افغان پائلٹوں نے گزشتہ 20 سالوں میں امریکی اتحادیوں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جن کی ایک معقول تعداد اس وقت بھی افغانستان میں موجود ہیں جن کے بارے میں طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل چکے ہیں۔

AFGHAN TALIBAN

Afghan Air Force

Tabool ads will show in this div