خیرپور:نہرسے نایاب ڈولفن مردہ حالت میں برآمد

خیرپور میں پانی کی سطح پر عجیب و غریب چیز کو ہلتا دیکھ کر جب مقامی افراد اس کی جانب بڑھے تو انہیں اندازہ ہوا کہ یہ کوئی غیر معمولی چیز نہیں بلکہ مردہ حالت میں موجود نایاب ڈولفن ہے۔
یہ نایاب مردہ ڈولفن خیرپور کےعلاقے فیض گنج میں علی نواز نہر سے برآمد کی گئی، جسے دیکھ کر دیہاتیوں نے اسے پانی سے باہر نکالا تاہم وہ اس وقت تک مر چکی تھی۔ مقامی افراد کے مطابق واقعہ 2 نومبر کی صبح پیش آیا۔
محکمہ وائلڈ لائف سکھر کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی حکام کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا گیا، جہاں سے مردہ ڈولفن کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں وائلڈ لائف آفیسر عدنان حامد نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی یہ بات واضح ہوگی کہ آیا یہ ڈولفن طبی موت مری ہے یا اسے ہلاک کیا گیا ہے۔
سماء کو موصول ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانی کی سطح پر بےجان سی تیری یہ مخلوق نایاب انڈس ڈولفن ہے اور اس کے اردگرد موجود افراد ایسے ذوق و شوق سے اس کا معائنہ کر رہے ہیں، جیسے ڈولفن کو پہلی بار دیکھا ہو، حالانکہ اس علاقے میں ڈولفن کا آنا کوئی نئی بات نہیں۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق سکھر بیراج عبور کرتے وقت اکثر ڈولفن نہروں اور کینال میں پھنس جاتی ہیں جنہیں بروقت کارروائی سے بچایا لیا جاتا ہے، تاہم اکا دکا واقعات میں یہ جانبر نہیں ہوپاتیں۔ یہ ڈولفن اپنا راستہ بھول کر بھٹک جاتی ہیں اور یوں پھنس جاتی ہیں۔
اس سے قبل بھی سکھر بیراج میں پھنسے والی نایاب ڈولفن کو بروقت کارروائی کے بعد واپس پانی میں بحفاظت چھوڑ دیا گیا تھا۔
وائلڈ لائف انسپکٹر جاوید مہر کے مطابق گزشتہ 2 سالوں کے دوران 35 ڈولفنز کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ جب کہ اگست کے میں ڈولفن کےغیر قانونی شکار پر 4 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ نایاب اندھی ڈولفن کا شمار دنیا کے ان آبی حیات میں ہوتا ہے جن کی نسل تیزی سے اس کرہ ارض سے معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2000 ڈولفنز دریائے سندھ میں ٹھٹھہ سے میانوالی تک کے پانی میں موجود ہیں، جن میں سے 1400 سندھ میں پائی جاتی ہیں۔معدوم ہوتی اس آبی حیات کو اقوام متحدہ کی ریڈ لسٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی طرح کی انوکھی اندھی انڈس ڈولفن صرف پاکستان میں پائی جاتی ہے۔ تاہم مچھلیوں کے غیر قانونی شکار، بیراجوں پر بنی رکاوٹیں اور آبی حیات کے محفوظ ٹھکانوں میں لوگوں کے عمل دخل نے اس نسل کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔