ٹی ایل پی سےمعاہدے کی حقیقت فیصل واوڈا کی زبانی
تحریک انصاف کے سینیٹر فيصل واوڈا کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک سے غلط معاہدہ کیا گیا جس سے وزیراعظم لاعلم تھے۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فيصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کسی بھی مسئلے کے دو حل ہوتے ہیں۔ پہلا حل مذاکرات کا اور دوسرا لڑائی کا لیکن تیسرا کوئی حل نہیں ہوتا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ کالعدم تحریک لبیک کے خلاف طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزيراعظم پر مذکورہ معاہدے کا ملبہ نہ ڈالا جائے، جن وزيروں نے معاہدہ کيا تھا ان کو سامنے آنا چاہيے۔
توہین رسالت کے معاملات کو اجاگر کرنے کے لیے تحریک لبیک پاکستان کا قیام 2015 میں کیا گیا۔ ٹی ایل پی نے 2017 میں پارلیمانی حلف برداری، پھر آسیہ نورین کے معاملے پر اور 2019 میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر احتجاج شروع کیا۔
احتجاج کا سلسہ پھیلتا گیا یہاں تک کہ 2019 اپریل میں پارٹی پر پابندی عائد کر دی گئی اور اس کے رہنما سعد رضوی کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ کالعدم ٹی ایل پی چاہتی ہے کہ پارٹی رہنما کو رہا کیا جائے، ان کے کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے جائیں اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔
حکومت نے ٹی ایل پی کے ساتھ تین معاہدے کیے ہیں جس کا پہلا معاہدہ 27 نومبر 2017 کو کیا گیا جبکہ دوسرا 16 نومبر 2020 اور تیسرا 11 جنوری 2021 کو کیا گیا۔