پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء خورشید شاہ جیل سے ضمانت پررہا

پیپلزپارٹی رہنماء خورشید شاہ کو سینٹرل جیل سکھر سے رہا کردیا گیا، قافلے کی صورت میں رہائش گاہ پہنچے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی پارٹی میری روح ہے اور روح جسم سے جدا نہیں ہوتی، مجھ کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
سکھر کی احتساب عدالت نے رہنماء پيپلزپارٹی اور سابق وفاقی وزیر خورشيد شاہ کی ضمانت پر رہائی کا حکم نامہ جاری کیا، جس کے بعد انہیں سینٹرل جیل سکھر سے رہا کردیا گیا۔
خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کیلئے ایک کروڑ روپے کے ضمانی مچلکے جمع کرائے گئے، ان پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے۔
رہائی کے بعد خورشید شاہ کا استقبال کرنے کیلئے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد جیل کے باہر موجود تھی، انہیں قافلے کی صورت میں گھر لے جایا گیا، خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی، قافلے کے باعث جیل کے قریب ایمبولینس رش میں پھنس گئی۔
پی پی رہنماء خورشید شاہ نے اپنے گھر پر جمع کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی میری روح ہے اور روح جسم سے جدا نہیں ہوتی، مجھے غریب عوام سے محبت کی سزا دی گئی، خدا کا لاکھ شکر ہے، مجھ پر ایک الزام بھی ثابت نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو پیپلزپارٹی کے رہنماء خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں۔
خورشید شاہ کو نومبر 2019 میں نیب نے گرفتار کیا تھا، عدالت عظمیٰ نے کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر کسی وجہ سے خورشید شاہ کا بیرون ملک جانا ضروری ہوا تو وہ احتساب عدالت میں درخواست دے سکتے ہیں۔