سپریم کورٹ کا خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں ہیں

سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو حکم دیا کہ خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں ہیں۔ خورشید شاہ کو نومبر 2019 میں نیب نے گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بتایا ہے کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل رہے گا۔اگر کسی وجہ سے خورشید شاہ کا بیرون ملک جانا ضروری ہوا تو وہ احتساب عدالت میں درخواست دے سکتے ہیں۔ اگر احتساب عدالت ضروری سمجھے گی تو ان کا نام ای سی ایل سے نکال کر سفر کی اجازت دے سکے گی۔

مزید پڑھیں:خورشید شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی

عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانا ہونگے۔سپریم کورٹ میں گذشتہ 2 روز میں طویل سماعتیں ہوئیں۔ نیب کی جانب سے خورشید شاہ پر آمدن سے زیادی اثاثے بنانے کا الزام تھا۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ خورشید شاہ کے پاس ادائیگیوں کے شواہد موجود نہیں ہیں۔

اس سے قبل دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ کے استفسار پر پی پی رہنما کے وکیل نے بتایا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاؤنٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا۔ انھوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سال 1979 میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والد نے 1039 ایکڑ بنجر اراضی صرف 80 ہزار روپے میں خریدی اور یہی اراضی بعد میں خورشید شاہ نے خرید لی۔ نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں لیکن وکلا کی ہڑتال کے باعث ریفرنس دائر نہیں ہوسکا ہے۔

 اپریل میں سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی رہنما خورشید شاہ کو مشورہ دیا تھا کہ سپریم کورٹ میں درخواستِ ضمانت واپس لے کر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت عالیہ سے کیس خارج ہوا تو میرٹ سمیت تمام نکات پر اپیلیں سنیں گے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا خورشید شاہ کو درخواستِ ضمانت واپس لینےکا مشورہ

جولائی میں سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس جلد نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔ 2رکنی بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر 12جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت کو خورشید شاہ کے وکیل نے بتایا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں 44 میں سے صرف 3 گواہوں کا بیان ریکارڈ ہوا۔پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کے تاخیری حربوں سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا۔ خورشید شاہ کی قید کا بیشتر وقت اسپتال میں گزرا اس لیے انکوائری آگے نہیں بڑھ سکی۔

KHURSHEED SHAH

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div