اداروں پرتنقید کرنےوالےجلد منہ کےبل گرنےوالےہیں،شیخ رشید

ملک حساس وقت سے گزر رہا ہے

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اور غلط زبان استعمال کرنے والے جلد منہ کے بل گرنے والے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں 22 روز بعد تیزی آئے گی۔

راول پنڈی میں وومن یونی ورسٹی سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے خواتین کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی خواتين کی تعليم ميں نمبرون پر ہے۔ زندگی نے مہلت دی تو ايک آئی ٹی يونيورسٹی بناؤں گا۔ راولپنڈی کو کوئی شکست نہيں دے سکتا، ميری بيٹی پڑھی لکھی ہے۔ اسی شہر کے ٹیکسی ڈرائیور کی بیٹی نے ٹاپ کیا ہے۔ ایک پڑھی لکھی ماں ہی بہتر معاشرے کی بنیاد ہے، ہمیں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے مزید بہتر اقدامات کرنے ہونگے۔

سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں وہ سیاست دان نہیں جو کہوں کہ مہنگائی نہیں، ملک میں مہنگائی ہے اور ہم عمران خان کی قیادت میں اس پر قابو پائیں گے۔ اداروں پر ہونے والی تنقید سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ ذمہ داری سے سمجھتا ہوں کہ پاکستان حساس وقت سے گزر رہا ہے۔ اداروں کے خلاف زبان استعمال کرنے والے منہ کے بل گريں گے۔ یہ پگڑياں اچھالنے کا نہيں سنجيدہ سياست کا وقت ہے، اگر ہم سنجیدہ سیاست کریں گے تو اس ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ اگر کوئی بحران کھڑا ہوگیا ہم اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے، خوشی ہے کہ عمران خان نے کورونا وائرس کو اچھی طرح سنبھالا ہے اور افغانستان کے مسئلے کو بھی اچھی طرح حل کررہے ہیں اس سلسلے میں اہم اجلاس کیے جارہے ہیں جس میں آج ہونے والا قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی شامل ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان ایک حساس اور پیچیدہ وقت سے گزر رہا ہے۔ افغانستان کی سلامتی اور امن ہمیں بھی متاثر کرے گا۔ عمران خان کی قیادت میں تمام درپیش چیلنجز سے کامیابی سے نمٹیں گے، تاہم پاکستانی سیاست کے 120 روز بہت اہم ہیں۔ اس وقت سیاست دان مغرب کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سیاست مشرق سے طلوع ہو رہی ہے۔ یہ وقت پگڑیاں اچھالنے کا نہیں ہے، بلکہ 22 روز بعد سیاست میں تیزی سے تبدیلی آئے گی۔

صحافی کے طالبان سے مذاکرات اور بارڈر بندش پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر کھلا ہے، چمن بارڈر پر تھوڑا مسئلہ ہے۔ بات چیت کے ذریعے اسے بھی حل کرلیں گے۔

نئے الیکشن پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ میرا سیاسی تجزیہ ہے کہ میں الیکشن کے قریب ن لیگ 2 کے بجائے 3 گروپ میں تقسیم ہوجائے گی۔ اليکشن کے قريب (ن) کی نئی الائمنٹ ہوگی۔ عمران خان کی قيادت ميں ہم تبديلی لے کر آئيں گے۔ يہ ملک اليکشن کی طرف جا رہا ہے۔

ELECTION

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div