تائیوان کےمعاملے پر امریکی صدر کا چینی ہم منصب سےرابطہ

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ سے تائیوان کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ چین تائیوان کے حوالے سے معاہدے کی پاسداری کرے گا۔
دونوں رہنماؤں کے بات چیت کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق تائیوان معاہدے کی پاسداری کریں گے۔
ون چائنا پالیسی کے مطابق امریکا سرکاری سطح پر تائیوان کے دارالحکومت تائی پی کو تسلیم کرنے کے بجائے تمام معاملات بیجنگ سے طے کرنے کا پابند ہے لیکن واشنگٹن کا تائیوان کے بجائے بیجنگ کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ اس موقف سے بھی مشروط ہے کہ تائیوان کا مستقبل پرامن طریقے سے طے کیا جائے گا۔
تائیوان کے وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق یکم اکتوبر کو 38 چینی فوجی طیاروں نے اس کے دفاعی زون میں اڑانیں بھریں جو بیجنگ کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔
وزارت دفاع نے کہا کہ مذکورہ طیاروں میں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے بھی شامل تھے جو دو مرحلوں میں تائیوان کی فضائی دفاعی علاقے میں داخل ہوئے۔
چینی حکام کا اس قسم کے واقعات سے متعلق موقف ہے کہ ایسی پروازیں اس کی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہیں۔
واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک خود مختار ریاست سمجھتا ہے۔
چین اور تائیوان سن 1940 کی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران تقسیم ہوئے مگر چین کا موقف ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اس جزیرے کو کسی بھی وقت طاقت کے ذریعے دوبارہ حاصل کر لیا جائے گا۔