حکومت نے اسحاق ڈارکیس میں فریق بننےکی درخواست دائر کردی

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر دی۔
حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم سے اسحاق ڈار کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن معطل ہے۔ حلف نہ اٹھانے سے ہاؤس نامکمل اور عوام نمائندگی سے محروم ہیں۔
مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے رکن پارلیمان کے حلف نہ اٹھانے کے معاملہ پر قانون بنا لیا ہے۔ اسحاق ڈار نوٹیفکیشن معطلی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
دو روز قبل 3اکتوبر کو سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ 40 دنوں میں حلف لینے کا اطلاق مجھ پر نہیں ہوتا۔
سابق وزیر خزانہ نے اپنے خط میں واضح کیا تھا کہ میرے نوٹیفکیشن کو 8مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے معطل کیا تھا۔ میرا مقدمہ زیر التوا ہے، جس کے تحت میرا نوٹیفکیشن معطل ہے، جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا میں سینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں لے سکتا۔
اسحاق ڈار نے اپنے خط میں یکم ستمبر کے صدارتی آرڈیننس کا بھی حوالہ دیا۔ ای سی پی کو لکھے گئے خط میں ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا میری رکنیت معطل رہے گی۔