پاکستان نے ڈنمارک سے ٹریول ایڈوائزری پرنظرثانی کی درخواست کردی

جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئےڈینمارک کا شکریہ

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ڈنمارک کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کو سپورٹ کرنے پر مشکور ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی کی گئی۔

اسلام آباد میں ڈینش ہم منصب جیپی کوفود کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈنمارک کے ہم منصب سے ملاقات میں ویزا کیٹیگرائزیشن کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے، جس میں پاکستان کو شامل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان سے دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان اور ڈنمارک میں گرین پارٹنر شپ معاہدہ ہوا ہے۔ جس سے قابل تجدید توانائی میں مزید گہرے تعاون کا موقع ملے گا۔ ڈنمارک کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کو سپورٹ کرنے پر مشکور ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈنمارک نے پاکستان کو ’ڈینش انرجی ٹرانزیشن انیشی ایٹو ‘میں شامل کیا ہے جس سے ہمیں وزارت توانائی میں صلاحیت بڑھانے اور اس سمت میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ دورے کے دوران ہم نے وزیر خارجہ جیپی کوفود کو ان 3 شعبہ جات کے بارے میں آگاہ کیا مثلاً قابل تجدید توانائی، جہاں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ڈینش معاونت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے دورے پر آئے مہمانوں کو افغان صورت حال کے علاقائی سلامتی کی صورت حالپر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی کانگریس میں پیش ہونے والے بل کے بارے میں آگاہ ہیں، پاکستان رابطہ کاری اور اپنے دفاع میں دلچسپی رکھتا ہے، کانگریس کو پاکستان کے کردار کوسمجھنا ہوگا،امریکا میں لابیز اور ہمارے ہمسائے اس بل کے پیچھے ہیں۔ انہیں امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سمجھنا ہوگا، افغانستان کے معاملے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا مسئلے کا حل نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے سلسلے میں پاکستان کے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کے بارے میں ڈینش ہم منصب کو آگاہ کیا کہ کس طرح ڈنمارک گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔

مشترکا پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈینش ہم منصب نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل اور مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں اور وہ تجارت اور توانائی کے شعبوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک اہم ملک ہے اور پاکستان نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ قبل ازیں ہونے والی ملاقات سے متعلق ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے افغانستان کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، افغانستان کی حکومت کو اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے کابل سے غیر ملکیوں کے انخلا میں پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کیا۔ کشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی کوفود 30 ستمبر کو پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ وہ پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر یہ دورہ کر رہے ہیں۔

DENMARK

Tabool ads will show in this div