طوفان گلاب شاہین میں تبدیل

نام قطر کی جانب سے تجویز کیا گیا
فائل فوٹو
فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر میں آنے والے سمندری طوفانوں کے ناموں سے متعلق اکثر لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ نام کیوں دیا گیا، یا اس کا مطلب کیا ہے۔ جیسے حال ہی میں خلیج بنگال میں بننے والے طوفان کو گلاب کا نام دیا گیا، تاہم اب یہ نام تبدیل ہوگیا ہے۔

اس طوفان کو یہ نام پاکستان کی جانب سے دیا گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں بننے والا شدید ڈپریشن اور طوفان یکم اکتوبر کے بعد طوفان "شاہین" میں تبدیل ہو  گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ٹراپیکل سمندری طوفان کی تشکیل ہو رہی ہے اور ڈپریشن 24 گھنٹوں میں سائیکلونک اسٹارم میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

طوفان کے زیرِ اثر پاکستان کے ساحلی علاقوں کو متاثر کرسکتا ہے، جب کہ طوفان پہلے ہی بھارت کے مہاراشٹر اور گجرات کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی برپا کر چکا ہے۔

 

بھارت میں شدید بارشوں کے بعد پانی گھروں،دکانوں،دفاتر اور اسپتالوں ميں داخل ہوگيا۔ جب کہ بجلی اور مواصلاتی نظام بھی تباہ ہوگیا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے ٹرين اور فلائٹ آپريشن بھی معطل کرديا ۔ بھارتی محکمہ موسميات نے 72 گھنٹوں میں مزيد بارشوں کی پيش گوئی کی ہے۔

یکم اکتوبر کو تبدیل ہونے والے طوفان "شاہین" کا نام قطر کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان کو ٹاؤتے کا نام دیا گیا تھا۔ ٹاؤتے یا یوں کہیں ٹاکٹے کا نام میانمار کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔ میانمار کی مقامی برمیز زبان میں اس کا مطلب گیکو یعنی ایک ایسی چھپکلی ہے جس کی آواز بہت تیز یا وہ بہت بولتی ہے۔

میانمار کی جانب سے اس طوفان کا نام تاؤتے اس لیے تجویز کیا گیا کیوں کہ طوفان بننے کے بعد نام دینے کی باری میانمار کی تھی کہ وہ سائیکلون کا نام دیں گے تو ان کی جانب سے یہ نام سامنے آیا تھا۔

سائیکلون کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے " پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی)" کہا جاتا ہے۔ اس پینل میں ابتدائی طور پر 7 ممالک تھے جن کی تعداد اب 14 تک بڑھ چکی ہے۔

ان ممالک میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، اور اومان شامل تھے۔ تاہم بعدازاں ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات بھی اس میں شامل ہو چکے ہیں۔

سال 2004 سے پہلے طوفان کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی، اس وقت طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا، تاہم سال 1999 میں ایک سائیکلون بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا تھا، تب اس کا نام زیرو ٹو اے تھا جو اس سیزن کا بحیرہ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔

بعد ازاں پی ٹی سی میں تمام ممالک کے محکمہ موسمیات کے درمیان یہ طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں آسان ہوں، ادا کرنے میں سہل ہوں، جس کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ ہر ملک ایک ایک نام دے گا۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی اور اس میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے گئے ان تمام کو استعمال کیا گیا۔

SHAHEEN

ARABIAN SEA

TAUKTAE

GULAB

Tabool ads will show in this div