کراچی: غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کیلئے کرفیو لگا کر گھر گھر تلاشی کا فیصلہ
اسٹاف رپورٹ
کراچی : سندھ حکومت نے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدنی کیلئے کرفیو لگا کر گھر گھر تلاشی کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے اسلحہ، منشیات اور اسمگلنگ کے خلاف حکومت سے آپریشن کا خاکہ طلب کرلیا، چیف جسٹس کہتے ہیں امید ہے کہ لیاری میں کارروائیوں کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رمضان بھٹی کمیشن رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق 19 سال سے پورٹ پر اسلحہ پڑا ہے حل کیوں نہیں نکالا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ رپورٹ کہتی ہے کہ اسلحہ سمندر سے نہیں آتا، تو پھر آتا کہاں سے ہے، کوئی بتانے کو تیار نہیں کہ اسلحہ کہاں سے آتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں بیان دیا کہ غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کیلئے کرفیو لگا کر گھر گھر تلاشی کا فیصلہ کرلیا جس پر سپریم کورٹ نے اسلحہ، منشیات اور اسمگلنگ کے خلاف حکومت سے آپریشن کا خاکہ طلب کرلیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ امید کرتا ہوں لیاری میں کارروائیوں کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے مزید کہا کہ کنٹینرز کی گمشدگی ایسا معاملہ نہیں کہ نظر انداز کردیں، چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے جواب دیا کہ امریکی سفیر نے چیئرمین ایف بی آر کو از خود لکھ کر بتایا کہ ہمارا کوئی کنٹینر غائب نہیں ہوا۔
عدالت نے پوچھا کہ امریکی سفیر نے آخر ایف بی آر کو خط کیوں لکھا؟، چیف جسٹس نے کہا کہ امریکی خط کا نوٹس لینا جانا چاہئے تھا، ہمارا ملک خود مختار ہے کنٹینرز غائب ہونے کی آپ نے خود تحقیقات کیو نہیں کی۔
جسٹس جواد نے کہا کہ کسی دن امریکی سفیر کو کارخانو کے علاقے لے جائیں اور ان سے پوچھیں کہ آپ کے ملک کا یہ جدید اسلحہ کہاں سے آیا، ائی ایس آئی کے وکیل راجا ارشاد نے کہا کہ امریکی سفیر کے خط کا متن درست نہیں، سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں بتایا جاچکا ہے کہ انتہائی حساس اسلحہ پورٹ ہی کے ذریعے ملک میں آیا، اس وقت کے چیئرمین ایف بی آر نے بھی عدالت کو بتایا تھا کہ ملک کو اس سے 65 ارب روپے کا نقصان ہوا، چیف جسٹس نے پوچھا کہ امریکی سفیر کو آپ نے شعیب سڈل رپورٹ کیوں نہیں بھیجی۔ سماء