آج افغانستان امریکی دور سے زیادہ پر امن ہے،وزیرداخلہ

سماء کے پروگرام سوال میں گفتگو
Sep 25, 2021

وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان میں خون ریزی ہوتی تو ہمارے لیے مسائل کھڑے ہوسکتے تھے لیکن  اب وہاں امریکا کے 20 سالہ دور سے زیادہ امن دیکھنے میں آ رہا ہے۔

سماء کے پروگرام سوال میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ طالبان 40 سالہ جنگ جیت کر اقتدار میں آئے ہیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ وہاں مخلوط حکومت بنے لیکن ہم یہ بات صرف کہہ سکتے ہیں منوا نہیں سکتے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کل بھی طالبان کا وفد ماسکو گیا تھا اور وہ چین سے بھی رابطے میں ہیں اور ممکن ہے ان کی امریکا سے بھی کسی حد تک بات چیت چل رہی ہو۔

انہوں نے کہا کہ طالبان خطے میں ایک حقیقت ہیں اور اگر یہ سارا خطہ مل کر کوئی قدم اٹھاتا ہے تو دنیا کو بھی اس حوالے سے سوچنا پڑے گا۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر دنیا یہ توقع کر رہی ہے کہ افغانستان 25 روز میں برطانیہ بن جائے تو یہ ناممکن ہے کیوں کہ اس ترقی یافتہ ملک کو اس مقام پر پہنچنے کے لیے سینکڑوں برس لگے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ افغانستان میں موجود تمام دہشت گرد تنظمیوں کو ختم کیا جائے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چین ایک ابھرتی ہوئی عالمی طاقت ہے اور توقع ہے کہ وہ 20 سال بعد نمبرون معیشت بن جائے اس لیے امریکا بھارت اور چاپان کے ساتھ مل کر اس کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے اقدامات نئی سرد جنگ کا باعث بن سکتے ہیں اور ان کی یہ بھی کوشش ہے کہ سی پیک اور چین کا راستہ روکا جائے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ امریکی ٹیکنالوجی بھارت جیسے اسلام اور انسانیت دشمن ملک منتقل ہورہی ہے جو پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں لڑائی گہرے پانیوں پر ہے اس وجہ سے گوادر کے اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیوں کہ وہاں بیک وقت 400 جہاز لنگر انداز ہونے کی گنجائش ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہار ہے لہٰذا سی پیک پر بھی کام کی رفتار تیز ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ داسو حملے کے بعد سیکیورٹی کے حوالے سے چین کے کچھ تحفظات ہیں لیکن امید ہے وہ جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی سے وزیراعظم کا خطاب جامع اور مدلل تھا اور انہوں نے تقریر میں ترقی پزیر ممالک سے لے کر کشمیر،افغانستان سمیت آسام تک کے مسلمانوں کا مقدمہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا وزیراعظم کا یہ نقطہ نہایت اہم تھا کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل یہی ہے کہ بدلے ہوئے افغانستان کا ساتھ دیا جائے کیوں کہ غریب ممالک کو بحران میں تنہا چھوڑنا ایک نئے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی سیاست کا آغاز آرمی کے گملے میں ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب نریندر مودی نواز شریف کے گھر گئے تھے تو نواز شریف نے اس وقت کے قومی سلامتی کےمشیر کو وہاں آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

انہوں نے کہا وہ مسلم لیگ کو آئندہ بھی اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ایک محنتی سیاستدان ہیں اور وہ برگر کھانے لندن نہیں جاتے۔

INTERIOR MINISTER

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div