افغانستان سے پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے افغانستان سے سیب کے علاوہ دیگر پھلوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کردیا۔
ایف بی آر 24ستمبر کو سرکلر جاری کیا جس میں سیلز ٹیکس آرڈینینس2021 میں تیسری ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت افغانستان سے درآمد ہونے والے سیب کے علاوہ تمام پھلوں پر سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔ سرکلر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم سرحد چیمبر آف کامرس کی سفارش پر کی گئی۔
پاک افغان تجارت سے منسلک تاجر وں کا کہنا ہے کہ افغانستان سے درآمد ہونے والے پھلوں پر کسٹم ڈیوٹی اور انکم ٹیکس تو لیا جاتا تھا لیکن سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا تھا تاہم حالیہ صدارتی آرڈینینس میں غلطی کے باعث افغانستان سے آنے والے پھلوں پر یہ ٹیکس بھی لگادیا گیا۔ اس معاملے کی جانب تاجر تنظیموں نے توجہ دلائی جس کے بعد اس کی تصحیح کردی گئی ہے۔
سابق صدر فیڈریشن چیمبر آف کامرس انجینئر دارو خان اچکزئی نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ایرانی سیب تافتان کے ذریعے لایا جاتا تھا جس پر سیلز کی وصولی ہوتی تھی لیکن چونکہ افغانستان سے آنے والے پھلوں پر سیلز ٹیکس نہیں تھا اس لیے کچھ لوگ ایرانی سیب افغانستان کے راستے طورخم بارڈز سے لانے لگے جس کی وجہ سے متاثرہ تاجر حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے اس وجہ سے افغانستان سے آنے والے سیب پر بھی سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا لیکن وہ ٹیکس سہواً باقی پھلوں پر بھی لگ گیا تاہم اب وہ غلطی درست کرلی گئی ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے سماء ڈیجٹل سے گفتگو کے دوران حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسے تاجروں کے لیے سودمند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ہماری مدد کی ضرورت ہے لہٰذا پاکستان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنی چاہیں۔
وحید احمد نے بتایا کہ افغانستان سے انگور اور انار درآمد کیے جاتے ہیں جب کہ پاکستان سے افغانستان ایکسپورٹ کیے جانے والے پھلوں میں کینو، آم اور کیلا شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان سے ڈرائی فروٹ بھی آتا ہے جب کہ ضرورت کے مطابق دونوں ملکوں سے ٹماٹر اور پیاز کی بھی آمد ورفت ہوتی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی حجم میں گزشتہ چند سالوں کے دوران ملسل کمی آرہی تھی اور سن 2020 میں دونوں ممالک کا تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہوگیا تھا تاہم افغانستان میں سیاسی تبدیلی کے بعد توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ دونوں ملکوں کا تجارت بڑھے گا۔
دونوں ملکوں کے مابین سبزیوں،پھلوں سیمنٹ،سریا اور دیگر اشیاء کی تجارت زمینی راستے سے ٹرکوں کے ذریعے ہوتی ہے اور دیگر ممالک کے مقابلے میں تجارتی لاگت کم ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کی مارکیٹیں تاجروں کے لیے کشش رکھتی ہیں۔