راوی پراجیکٹ کا ماسٹر پلان ہی نہیں بنایاگیا، وکیل درخواستگزار

لاہور ہائیکورٹ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیس میں سرکاری وکیل کو آئندہ ہفتے ماسٹر پلان سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ وکیل درخواستگزار کے مطابق پراجیکٹ کا ماسٹر پلان ہی نہیں بنایا گیا۔
جمعہ 24ستمبر راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا عندیہ دے دیا۔
دوران سماعت جسٹس شاہد کریم ریمارکس دیے کہ ایل ڈی اے کو کیا اختیار ہے کہ پورے لاہور کی زمین کو براؤن ایریا ڈکلیر کرے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹر پلان کب بنا تھا؟
درخواست گزار کے وکیل وقار اے شیخ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹر پلان نہیں بنایا گیا، جس پر سرکاری وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 8 جون 2021ء میں ماسٹر پلان بنایا گیا۔
درخواست گزار کے دوسرے وکیل شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے کہا کہ 8 اکتوبر 2020ء کو زمین ایکوائر کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جو غیر قانونی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ ماسٹر پلان کی دستاویزات دکھائیں۔ جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ تحریری بیان میں کہیں بتایا گیا ہے کہ ماسٹر پلان بن چکا ہے؟ حکومت جس طرح اس کیس کو لیکر چل رہی ہے اس سے تو پراجیکٹ مکمل ہونے سے رہا۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اتنے بڑے کیس کا ماسٹر پلان ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں ہے۔ ماسٹر پلان، میٹنگ آف منٹس اور تمام متعلقہ دستاویزات پیش کریں جبکہ اپنا موقف ایک رکھیں اور اپنے کلائنٹ سے ہدایات لیکر پیش ہوں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ قانون کے دیباچے میں تحریر ہے کہ پہلے ماسٹر پلان بنے گا اور پھر زمین ایکوائر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ منصوبے پر کام فروری سے روکا ہوا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس منصوبے کو تمام ماحولیاتی ایجنسیوں سے کلیئر کروانا ہے۔
راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2020 میں کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ لاہور کو بچائے گا۔